ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کی چیئر پرسن حنا جیلانی کا کہنا ہے کہ 2018 میں بڑی کوشش سے خواجہ سراؤں کو شہریت کا حق دیا گیا، اعتراض کرنے والے پہلے ٹرانس جینڈر ایکٹ پڑھیں پھر بات کریں جبکہ خواجہ سراؤں کا کہنا ہے ان کی زندگی محفوظ نہیں، ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف خواہ مخواہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔
لاہور پریس کلب میں قانون برائے ’تحفظ حقوق خواجہ سرا‘ کے حوالے سے حنا جیلانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کی ہر شق پر غور کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو معاشی اور معاشرتی لحاظ سے اوپر اٹھانا چاہتے ہیں، آئین میں ہر شخص کو جان و مال کا تحفظ حاصل ہے، سول سوسائٹی خواجہ سراؤں کے ساتھ کھڑی ہے۔
خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ 75 سال بعد اس ایکٹ کی صورت میں انہیں حقوق ملے ہیں، ایکٹ میں ایسی کوئی شق شامل نہیں جس کے تحت کوئی خود کو لڑکا یا لڑکی بنا سکتا ہے ٹرانس جینڈرز کے شناختی کارڈ پر ایکس لکھا جاتا ہے۔
Comments are closed.