اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا وزیراعظم عمران خان پر جرح کا حق بحال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے جرح کا حق ختم کرنے کا فیصلہ جلدبازی میں کیا جو شفاف ٹرائل کے طے شدہ اصولوں کے مطابق نہیں اس لیے خلاف قانون ہونے پر کاالعدم قرار دیا جاتا ہے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے خواجہ آصف کی درخواست پر 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے حق جرح ختم کرنے کا فیصلہ کرتے وقت شفافیت کے لازمی اصولوں پر عملدرآمد نہیں کیا۔
عدالت نے خواجہ آصف اور عمران خان کے وکلا کے دلائل کو بھی تحریری فیصلے کا حصہ بنایا ہے اور فیصلے میں لکھا ہے کہ پٹیشنر کے وکیل کے مطابق ٹرائل کورٹ نے بغیر نوٹس جاری کیے عمران خان اور گواہوں پر حق جرح ختم کیا جبکہ عمران خان کے وکیل کے مطابق خواجہ آصف کے رویے کی بنیاد پر ٹرائل کورٹ نے حق جرح ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے دونوں فریقین کیس میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے شوکت خانم اسپتال سے متعلق بیان پر خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا دعوی دائر کر رکھا ہے، ٹرائل کورٹ نے خواجہ آصف کا عمران خان اور گواہوں پر جرح کا حق ختم کر دیا تھا جسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
Comments are closed.