طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ذرا سا چلنے کے سبب سانس پھولنے لگے اور کچھ بھی کام کیے بغیر تھکان کا احساس رہے تو ہوشیار ہو جائیں! یہ انیمیا کی علامت میں سے چند علامتیں ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں 41 سے77 فیصد خواتین ا’انیمیا‘ کا شکار ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کی جانب سے تھکن، کمزوری، آنکھوں کے آگے اندھیرا سا آجانا، دل کا بہت تیزی سے دھڑکنا، ہاتھ پاؤں میں سنناہٹ اور بخار محسوس ہونا عام شکایتیں ہیں جن میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ درج بالا جملے زیادہ تر حاملہ خواتین کی جانب سےسننے کو ملت.
ے ہیں جس کی ایک اور واحد وجہ خون کی کمی، یعنی کہ انیمیا (Anemia) ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انیمیا جسم میں صحت مند سرخ خون کے ذرّات کی کمی کو کہا جاتا ہے، یہ ہیموگلوبن کی کمی بھی کہلاتی ہے
طبی ماہرین کے مطابق خون میں سرخ خلیات کی کمی ہمارے جسم کے نظام کو متاثر کرتی ہے، یہ خلیات ہمارے جسم میں آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں، سرخ خلیات ہماری ہڈیوں کے گودے یا بون میرو میں پیدا ہوتےہیں، ایک خلیہ 120 دن زندہ رہتا ہے اور پھر ختم ہو جاتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انیمیا کی کئی اقسام اور وجوہات ہیں جیسے کہ:
آئرن یا فولادکی کمی۔
Megaloblastic Anemia جو وٹامن بی 12اور فولیٹ یافولک ایسڈ کی کمی کی وجہ سے ہو تی ہے۔
Haemolytic Anemia اس میں خون کے سرخ ذرّات ٹوٹ جاتے ہیں۔
Chronic Diseases دائمی بیماریاں جیسے گردے یا دل کے امراض آرتھرائٹس اور کینسر جیسے امراض۔
Inherited Diseases موروثی بیماریاں جیسے تھیلیسیمیا اور آٹوامیون بیماریاں۔
وائرل انفیکشنز (Viral infections)
ان تمام اقسام میں فولادکی کمی سے ہونے والے Iron Deficiency Anemia کا تناسب سب سےزیادہ ہے، خصوصاً حاملہ خواتین میں۔
ہیموگلوبن کی نارمل مقدار مردوں میں 13.8-17.2gm/dlجب کہ عورتوں میں 12.1-15.1gm/dl، بچوں میں 11-16gm/dl، حاملہ خواتین میں 11-15.1gm/dl ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عورتوں میں انیمیا کا تناسب زیادہ ہوتا ہے، پاکستان میں انیمیا کے پھیلائو کی بات کریں تو 41-77فی صد عورتیں انیمیا کا شکار ہیں جن میں زیادہ تعداد حاملہ خواتین کی ہے۔
انیمیا کی علامات
انیمیا کی علامات کی بات کی جائے تو کمزوری، تھکن، سردرد، بھوک نہ لگنا، سانس پھولنا، ہاتھوں پیروں کا سن ہونا یا سنناہٹ محسوس ہونا، طبیعت میں چڑچڑاپن کی شکایت خون کی شدید کمی کی علامت ہے۔
اس کے علاوہ جِلد کا پیلا پڑ جانا، منہ اور زبان پر چھالےہونا، چکرآنا، ناخنوں کا ٹوٹنا، بالوں کا جھڑنا اور جِلد کی خشکی بھی شامل ہے۔
دوسری جانب اگر حاملہ خواتین کو خون کی کمی کا سامنا ہو تو مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا بتانا ہے کہ خون کی کمی کا شکار حاملہ عورتوں کے بچے کم وزن پیدا ہوتے ہیں، خون کی کمی کا شکار ماؤں میں انفیکشن ہونے کا امکان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ ان کامدافعت کا نظام کمزور ہوتا ہے۔
انیمیا کا عاج
جہاں تک خون کی کمی کے علاج کا تعلق ہے تو اگر خواتین اپنی غذا پر توجہ دیں تو ان میں انیمیا کا امکان خاصا کم ہو سکتا۔
ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ ایسی صحت مند غذا کا استعمال کریں جو فولاد سے بھرپور ہو، مثلاً! ہری سبزیاں، پالک، میتھی، گاجر، چقندر، ٹماٹر، دالوں میں تقریباً ساری دالیں اور سرخ لوبیا، انڈے، گوشت، کلیجی، مچھلی وغیرہ۔
خواتین کے لیے خشک میوہ جات اور بیج بھی بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں کیوں کہ اِن میں ان میں فولاد کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے حاملہ خواتین کے لیے تجویز کیا جاتا ہے کہ فولاد والی غذاؤں کے ساتھ دودھ، دہی اور پانی زیادہ مقدار میں جبکہ کافی اور چائے کا استعمال کم کرنا چاہیے۔
حاملہ خواتین کو انیمیا سے بچاؤ کے لیے اپنا باقاعدگی سے چیک اَپ کروانا چاہیے تاکہ خون کی کمی کے ساتھ ساتھ ان کا بلڈ پریشر اور شوگر بھی چیک ہو سکے۔
انہیں ڈاکٹر کے مشورے سے واک یا ہلکی پھلکی ورزش بھی کرنی چاہیے۔
ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں جن میں آئرن بی 12، ملٹی وٹامن اور کیلشیم وغیرہ شامل ہو ضرور لینا چاہئیں۔
یاد رکھیں ایک صحت مند عورت اور صحت مند ماں ہی ایک صحت مند معاشرے اور بچے کو جنم دے سکتی ہے۔
Comments are closed.