مدار کے نظام کے مطابق اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ یہ نصف ٹن کا فوجی سیٹلائٹ خود بہ خود اپنی موجودہ پوزیشن پر پہنچ گیا ہو۔غالباً سنہ 1970 کی دہائی کے وسط میں اس سیٹلائٹ کو اپنے انجن آن کرکے مغرب کی طرف جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ ایسا حکم کس نے، کس کی اجازت اور کس مقصد کے تحت دیا؟،تصویر کا ذریعہBBC/Gerry Fletcher
گراہم ڈیوسن بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ انھوں ںے سکائی نیٹ-ون اے سیٹلائٹ کو سنہ 1970 کی دہائی کے اوائل میں ہیمپشائر کے آر اے ایف اوک ہینگر سے اڑایا تھا۔۔ریٹائرڈ انجینئر نے مجھے بتایا: ‘پہلے تو امریکی سیٹلائٹ کو مدار میں کنٹرول کرتے تھے۔ پہلے انھوں نے ہمارے تمام سافٹ وئیر کا اپنے سافٹ ویئر سے موازنہ کیا اور آخر کار سیٹلائٹ کا کنٹرول برطانوی فضائیہ کے حوالے کر دیا۔’ڈیوسن اب 80 کی دہائی میں ہیں۔ انھوں نے کہا: ‘ایک لحاظ سے اس پر دوہرا کنٹرول تھا لیکن سکائی نیٹ-ون اے کب یا کیوں امریکیوں کے کنٹرول میں واپس ا گیا ہو گا، بدقسمتی سے مجھے یاد نہیں ہے۔’،تصویر کا ذریعہAstroscale
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.