خصوصی سِم کارڈ، ریشمی قالین اور پرتپاک استقبال: رونالڈو کی ایران آمد پر جشن بھی، تنازع بھی

ایران، کارپیٹ، رونالڈو

،تصویر کا ذریعہGPA

سعودی کلب النصر کے پرتگالی سٹار کرسٹیانو رونالڈو ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ ریاض سے بذریعہ پرواز تہران پہنچے تو ایرانی فینز اور حکام نے ان کا پُرتپاک استقبال کیا۔

19 ستمبر کو ایشین فٹبال کنفیڈریشن (اے ایف سی) چیمپیئنز لیگ میں النصر کا مقابلہ ایرانی کلب پرسپولیس سے ہونے جا رہا ہے جس کی میزبانی تہران کا آزادی سٹیڈیم کرے گا۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق رونالڈو کے علاوہ ٹیم کے بڑے کھلاڑی بشمول ساڈیو مین تہران پہنچنے والے سکواڈ میں شامل ہیں۔

ٹیم کی آمد پر کرسٹیانو رونالڈو کے متعدد ایرانی فینز ان سے ملنے کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ جبکہ النصر کے استقبال کے لیے پرسپولیس کلب کے عہدیدار اور ایران میں سعودی عرب کے کچھ سفارت کار بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔

رونالڈو

،تصویر کا ذریعہSOCIAL MEDIA

،تصویر کا کیپشن

رونالڈو اور النصر کے دیگر کھلاڑیوں کے ہوٹل کے باہر فینز موجود

اخبار خبر ورزشی کے مطابق رونالڈو اور دیگر کھلاڑیوں کو بذریعہ بس ایئرپورٹ سے ہوٹل لے جایا گیا۔ بیچ میں وہ کہیں نہ رُکے اور ان کے ساتھ پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کا قافلہ تھا۔ سڑکوں پر روڈ بلاک بھی لگائے گئے تھے۔

ایرانی حکام نے ایئرپورٹ کے راستے کی تزئین و آرائش بھی کی۔

پیر کو آزادی سٹیڈیم کی تزئین و آرائش جاری رہی۔ جبکہ کھلاڑی تہران کی لگژری رہائش گاہوں میں سے ایک اسپیناس ہوٹل میں قیام کر رہے ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق النصر کے کھلاڑی آج شام آزادی سٹیڈیم میں سکیورٹی خدشات کے باعث پریکٹس نہیں کر سکے کیونکہ وہ ہوٹل سے نکلنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

پرسپولیس کلب کے سربراہ رضا درویش نے کہا ہے کہ رونالڈو اور ساڈیو مانے کو تحفوں میں دو ریشمی قالین دیے گئے ہیں۔ رونالڈو کو دیے گئے کارپیٹ پر ان کا نام ’سی آر سیون‘ بھی لکھا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق النصر کے کھلاڑی آج شام آزادی سٹیڈیم میں سکیورٹی خدشات کے باعث پریکٹس نہیں کر سکے کیونکہ وہ ہوٹل سے نکلنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

پرسپولیس کلب کے سربراہ رضا درویش نے کہا ہے کہ رونالڈو اور ساڈیو مانے کو تحفوں میں دو ریشمی قالین دیے گئے ہیں۔ رونالڈو کو دیے گئے کارپیٹ پر ان کا نام ’سی آر سیون‘ بھی لکھا ہے۔

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

مگر تہران میں دنیا کے سب سے بڑے فٹبال سٹار کی موجودگی کے علاوہ ایرانی حکام کی جانب سے کیے گئے خصوصی اقدامات بھی زیر بحث ہیں۔

فٹبال فیڈریشن کے سربراہ مہدی تاج نے ایران میں سعودی کلبوں کی موجودگی کو اپنی ’انتظامیہ کی کامیابی‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے 13 ستمبر کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’یقینی طور پر اگر میری کوششیں اور مشاورت نہ ہوتی تو ایسا نہ ہوتا۔ ورنہ ہم ایران میں رونالڈو جیسے ستاروں کو نہ دیکھ پاتے۔‘

تہران کے اخبار ہمشہری نے آج لکھا کہ ’تہران میونسپلٹی نے ہوائی اڈے سے ہوٹل تک کے راستے میں بینرز لگائے ہیں۔ انھوں نے پرتپاک انداز میں رونالڈو اور النصر ٹیم کا استقبال کیا ہے۔‘

ایران سیل کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ النصر ٹیم کے کھلاڑیوں کو ایران میں پُرسکون رہائش کے لیے بغیر پابندیوں والے سِم کارڈ دیے گئے ہیں اور اس معاملے نے ایک تنازع کو جنم دیا ہے۔

ان خصوصی سِم کارڈز کے ذریعے غیر ملکی کھلاڑی بلا رکاوٹ انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ وہ سہولت ہے جو ایرانی شہریوں کو میسر نہیں۔

ایران میں انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندیاں موجود ہے جس میں ہزاروں ویب سائٹس، میسجنگ ایپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی معطل ہے۔ گذشتہ سال ستمبر میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ان پابندیوں میں اضافہ کیا گیا۔

رونالڈو، النصر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مبصرین کے مطابق بظاہر یہ لگتا ہے کہ ایرانی حکام فٹبال سٹار کی آمد کے ذریعے ملک کی صورتحال کو مثبت انداز میں دکھانا اور ’وائٹ واش‘ کرنا چاہتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر متعدد معروف ایرانی شخصیات نے رونالڈو کے ساتھ حکومتی اہلکاروں کے امتیازی رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا ہی سلوک ایرانی قوم کے ساتھ بھی ہونا چاہیے۔

رواں ماہ پرسپولیس کلب کے صدر رضا درویش نے مقامی ٹی وی کو بتایا تھا کہ النصر کے کھلاڑیوں کو انٹرنیٹ تک مکمل رسائی دی جائے گی۔ ’میں نے ایران سیل کے سی ای او سے بات کی ہے اور انھیں کہا ہے کہ ہم کھلاڑیوں اور حکام کو ایران سیل کو ایسے سم کارڈز دینا چاہتے ہیں جن میں بغیر پابندیوں کے انٹرنیٹ تک رسائی ہو، تاکہ وہ ایران پہنچنے سے لے کر روانگی تک یہ سہولت استعمال کر سکیں۔‘

سینماٹوگرافر پرویز پرستووی نے ایک تنقیدی پوسٹ میں کہا کہ: ’رونالڈو اور النصر کے قافلے کی تہران میں موجودگی 48 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہوگی۔۔۔ باقی ملک کو بھی اپنی ساکھ بچانے کا حق ہے۔‘

انھوں نے اس کا موازنہ ڈاکٹر مہر جوئی کی فلم ’مومز گیسٹ‘ سے کیا اور ایرانی حکام سے پوچھا کہ ’ایک مشہور مہمان کے عارضی قیام نے آپ کو اتنا پریشان کیوں کر دیا؟‘

ایران کے وزیر سیاحت و ثقافتی ورثہ عزت‌ الله ضرغامی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ’رونالڈو یہاں ہیں۔ اگر وہ اپنی بیوی سے کال پر بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایپس انسٹال کر کے ان سے باآسانی بات کر سکیں گے۔‘

بعض مبصرین کے مطابق یہ ایران کی صورتحال کو مثبت انداز میں دکھانے کی کوشش ہے۔

جیسے نازنین نور تبصرہ کرتی ہیں کہ ’ایرانی خواتین کے لیے مردوں کے کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کرنا اب بھی غیر قانونی ہے۔ رونالڈو کو بلا روک ٹوک انٹرنیٹ تک رسائی دی جائے گی جبکہ ایرانیوں کو حکومت کی مسلسل محدود رسائی اور جبر کا سامنا ہے۔‘

آریا نامی صارف نے کہا کہ ’مجھے افسوس ہے کہ رونالڈو کو (قالین کا) اتنا مہنگا تحفہ کیوں مل رہا ہے؟ اس کے بجائے پرسپولیس اپنے قرضوں کی ادائیگی کیوں نہیں کرتا؟ رونالڈو نے ایران یا ایرانیوں کے لیے کیا کیا ہے؟‘

تاہم بہت سے لوگوں نے فٹبال سٹار کے لیے تحفوں پر خوشی بھی ظاہر کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ رونالڈو کے لیے ہینڈ میڈ ایرانی قالین، ایران کو معلوم ہے کہ بہترین کھلاڑی کا استقبال کیسے کیا جانا چاہیے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ