’خدائی‘ سے انسٹاگرام تک: شاہی خاندان جسے سوشل میڈیا کی طاقت کے سامنے جھکنا پڑا،تصویر کا ذریعہKUNAICHO_JP/INSTAGRAM

  • مصنف, فرانسس ماؤ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 20 منٹ قبل

سنہ 1926 میں جب جاپانی شہنشاہ ہیروہیٹو شاہی مسند پر بیٹھے تو جاپان کے لاکھوں شہری انھیں ایک جیتا جاگتا ’خدا‘ مانتے تھے۔لیکن لگ بھگ 100 سال بعد دنیا میں موجود سب سے قدیم بادشاہت ایک مختلف انداز میں نظر آتی ہے۔ ہیروپیٹو کے پوتے، شہنشاہ ناروہیٹو نے پانچ سال قبل مسند پر بیٹھنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ شاہی خاندان کو دور جدید کا حصہ بنائیں گے۔اور سوموار کو جاپانی شاہی خاندان 21ویں صدی میں قدم رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام کا حصہ بن گیا۔ یاد رہے کہ 15 سال پہلے برطانوی شاہی خاندان نے بھی سوشل میڈیا پر شمولیت اختیار کی تھی۔سوشل میڈیا تجریہ کار انڈریو ہیوز کے مطابق جاپان کا شاہی خاندان ڈیجیٹل دور سے خود کو دور رکھنے والا دنیا کا آخری شاہی خاندان تھا۔

لیکن یہ ہونا ہی تھا۔ شاہی خاندان نے واضح کیا تھا کہ وہ نوجوان نسل سے تعلق قائم کرنا چاہتا ہے اور دور حاضر سے خود کو منسلک رکھنا چاہتا ہے اور چونکہ ان کی رعایا اپنے فون سے ہی اطمینان حاصل کرتی ہے اس لیے شاہی خاندان کو بھی آن لائن دنیا میں داخل ہونا پڑے گا۔اس کے باوجود شاہی خاندان کی روزمرہ زندگیوں کی مصدقہ جھلک دیکھنے کے خواہشمندوں کو اس اکاؤنٹ کے 48 گھنٹے کی کارکردگی سے غالباً مایوسی ہو گی۔

پودے اور تعظیم

شاہی خاندان کے ایک مداح نے آن لائن ردعمل میں لکھا کہ ’جب مجھے علم ہوا کہ انھوں نے انسٹاگرام پر اکاؤنٹ بنایا ہے تو میں نے فوری طور پر اس کو دیکھا لیکن ظاہر ہے شہنشاہ نے آج کے کھانے کی تصویر یا ایسا کچھ نہیں دکھایا۔‘شاہی خاندان کے اکاوئنٹ پر 70 تصاویر اور پانچ ویڈیوز لگائی جا چکی ہیں جن میں شہنشاہ ناروہیٹو، ملکہ ماساکو اور ان کی اکلوتی بیٹی، 22 سالی شہزادی آئیکو نمایاں ہیں تاہم اس اکاؤنٹ کے ذریعے اب تک ذاتی خیالات یا بے تکلف تصاویر کو سامنے نہیں لایا گیا۔،تصویر کا ذریعہINSTAGRAMاس اکاؤنٹ پر موجود مواد میں گزشتہ چند ماہ کے دوران شاہی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جن میں عوامی تقریبات میں شمولیت، میوزیم کا دورہ اور دیگر ممالک کے شاہی خاندانوں سے ڈرائنگ روم میں ملاقاتیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان میں بونسائی پودہ اور تعظیمی طور پر جھکنے کے بہت سے مناظر ہیں۔ ایک سالگرہ کی تقریب میں شہنشاہ اور ملکہ کو کیمروں کی جانب دیکھ کر مسکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔عام طور پر انسٹاگرام پر انفلوئنسر کوشش کرتے ہیں کہ پہلی ہی جھلک میں نئے مداحوں کا دل جیتنے کے لیے کچھ الگ سا کریں جو دیکھنے والوں کی نظروں کے لیے پرکشش ہو۔تاہم کانڈا یونیورسٹی میں جاپان سٹڈیز کے لیکچرر جیفری ہال کا کہنا ہے کہ جاپانی شاہی خاندان کی تصاویر وہ ہیں جو پریس ریلیز میں جاری کی جاتی ہیں اور کافی سادہ ہیں۔ان تصاویر کو بیان کرنے کے لیے جو عبارتیں تحریر کی گئی ہیں وہ بھی تصاویر میں نظر آنے والی تقریبات کے حقائق تک محدود ہیں۔ فی الحال یہ تصور مشکل ہے کہ کسی دن شہنشاہ اپنے ذاتی نظریات کا سوشل میڈیا کے ذریعے اظہار کریں گے۔جیفری ہال کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں شاہی خاندان کے قدامت پسند سرکاری اہلکار انسٹاگرام کے مداحوں کے لیے کوئی پرکشش تجربہ پیش کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔‘،تصویر کا ذریعہREUTERS

یہ بھی پڑھیے

سخت کنٹرول

اہم بات یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ کے نیچے کمنٹ کرنے کا بھی آپشن نہیں دیا گیا۔آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں مارکیٹنگ پڑھانے والے ہیوز کا کہنا ہے کہ ’ایسا کرنے کا ایک مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی مداحوں کے کمنٹ سے فائدہ نہ اٹھائے یا شاہی خاندان کو کوئی نقصان نہ پہنچے لیکن اس سے شاہی خاندان کے برینڈ کو ہی نقصان پہنچے گا اور سوشل میڈیا مواد کی اہمیت کم ہو گی۔‘ان کے خیال میں وقت کے ساتھ یہ رویہ بدل بھی سکتا ہے لیکن ’میرے خیال میں وہ اپنی پٹاری سے زیادہ کچھ نہیں نکالیں گے اور انھوں نے دیگر شاہی خاندانوں کے ساتھ پیش آنے والے تجربات کو بھی دیکھا ہو گا۔‘واضح رہے کہ جاپانی شاہی خاندان سے 15 سال قبل سوشل میڈیا کی دنیا میں داخل ہونے والے برطانوی شاہی خاندان کو حال ہی میں ایک تنازع کا سامنا کرنا پڑا تھا جب شہزادی کیٹ اور ان کے خاندان کی ایک فوٹو شاپ تصویر کا معاملہ سامنے آیا۔ہیوز کا کہنا ہے کہ ’ہمیں توقع رکھنی چاہیے کہ ایک محدود بیانیہ اور مواد ہی سامنے لایا جائے گا کیوںکہ جاپانی شاہی خاندان اپنے قدامت پسند اور محفوظ برینڈ کو ہی دکھانا چاہیں گے۔ ایسا نہیں ہو گا کہ فوٹو شاپ کی گئی تصاویر سامنے آئیں۔‘،تصویر کا ذریعہKUNAICHO_JP/INSTAGRAMان کا کہنا ہے کہ جاپانی شہریوں کا اپنے شاہی خاندان سے تعلق بھی کافی الگ تھلگ ہے جو کافی تعظیمی رشتہ ہے۔’ان کو مسلسل مواد دینے کی ضرورت بھی نہیں کیوںکہ وہ صرف مصنوعی ذہانت کے دور میں غلط خبروں سے ہونے والے نقصان کو کم سے کم رکھنے کے لیے شاہی خاندان کے بارے میں جاری ہونے والے عوامی مواد پر کنٹرول رکھنا چاہیں گے اور میرے نزدیک یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔‘اگرچہ ماضی میں شاہی خاندانوں کے سکینڈل سامنے آتے رہے ہیں، جاپانی شاہی خاندان کا تصور کافی شفاف رہا ہے جن کو عوام بھی اصول پسند رول ماڈل کا درجہ دیتے ہیں۔جاپانی شاہی خاندان نے سوشل میڈیا میں قدم رکھنے سے پہلے روایتی میڈیا، تصاویر، اخبارات اور ٹی وی کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ماسافومی موڈن آسٹریلین یونیورسٹی میں لیکچرر ہیں جن کا کہنا ہے کہ ’روایتی میڈیا کے ذریعے جاپانی شاہی خاندان نے اپنی مثبت شہرت کو ہی مضبوط کیا لیکن عوام سے دوری اور فاصلے کو برقرار رکھا۔‘فی الحال ایسا لگتا ہے کہ انسٹاگرام پر بھی یہی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا عام طور پر قربت اور بے تکلفی کو پسند کیا جاتا ہے لیکن جاپانی شاہی خاندان عوام سے ایک قدم دور رہنے میں مطمئن ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}