طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کا زیادہ استعمال قبل از وقت بڑھاپے کو فروغ دیتا ہے اور جِلد سے متعلق مختلف مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
غذائیت اور تندرستی کے شعبے میں شوگر شروع ہی سے کافی متنازع موضوع رہا ہے، شوگر جسم کو توانائی بخشتی ہے اور جسم اسے مشقت کے کام کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے لیکن اس کے باوجود چینی کی زیادتی مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق شوگر کا زیادہ استعمال جنک فوڈ کا عادی بناتا ہے، اس سے ٹائپ تھری ذیابطیس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، بھوک بڑھ جاتی ہے، قلبی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے زیادہ استعمال کے نقصانات میں کولیسٹرول کی زیادتی، وزن میں اضافہ، ذیابطیس اور جگر کی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق جہاں چینی مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے وہیں یہ جسم کے سب سے بڑے آرگن، حصے، جِلد کے لیے بھی انتہائی مضر ہے۔
ماہرین کے مطابق جِلد پر شوگر کی زیادتی کے آثار باآسانی دیکھے جا سکتے ہیں کیونکہ شکر کے زیادہ استعمال سے جِلد سے متعلق مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے ایکنی، ایگزیما، جِلد کا ڈھیلا پڑ جانا اور قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ۔
شکر کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں جِلد پر آنے والے دیگر نقصانات درج ذیل ہیں۔
سوزش اور مہاسے
زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال جسم میں سوزش کا باعث بن سکتا ہے جو جلد پر مہاسوں کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔
چینی کی زیادہ مقدار انسولین کی سطح میں اضافے کا سبب بنتی ہے جس سے زیادہ سیبم بنتا ہے اور جِلد کے بند سوراخوں میں اضافہ اور اِن میں جراثیموں کی نشوونما ہوتی ہے جیسے کے کیل مہاسے پیدا کرنے والے بیکٹیریاز۔
قبل از وقت بڑھاپا
شوگر ’گلائی کیشن‘ نامی عمل کو فروغ دے سکتی ہے جہاں شوگر کے مالیکیول جِلد میں ’کولیجن‘ اور ’ایلسٹن‘ پٹھوں سے منسلک ہوتے ہیں جس سے اس کی لچک میں اور جھریوں میں اضافہ ہوتا اور قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سیبم کی پیداوار میں اضافہ
جب زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال کیا جاتا ہے تو سب سے پہلے خون میں اس کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے، شکر کا تیزی سے خون میں گھل جانے کے سبب انسولین کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
انسولین کی بلند سطح زیادہ سیبم پیدا کرنے کے لیے ’سیبیسیئس گلینڈز‘ کو متحرک کرتی ہے، یہ سیبم جِلد پر زیادہ تیل پیدا کرنے اور جِلد پر بنے پورز (سوراخوں) کو بند کرنے میں کردار ادا کرتا ہے جس سے کیل مہاسوں کی افزائش ہوتی ہے، اس کے علاوہ تھکی ہوئی اور پھیکی جِلد کے نظر آنے کے بھی امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
Comments are closed.