خالد لطیف: نیدر لینڈ کی عدالت نے قتل پر اُکسانے کے کیس میں سابق پاکستانی کرکٹر کو 12 برس قید کی سزا سنا دی
خالد لطیف: نیدر لینڈ کی عدالت نے قتل پر اُکسانے کے کیس میں سابق پاکستانی کرکٹر کو 12 برس قید کی سزا سنا دی
نیدرلینڈز کی ایک عدالت نے پاکستان کے سابق کرکٹر خالد لطیف کو انتہائی دائیں بازو کے سیاسی رہنما گیرٹ وائلڈرز کے قتل کرنے پر اُکسانے کے جرم میں 12 برس قید کی سزا سُنا دی ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ 37 سالہ خالد لطیف کے بیانات قتل پر اُکسانے، بغاوت اور دھمکی کے مترادف تھے۔
یاد رہے کہ خالد لطیف پاکستان میں رہائش پزیر ہیں اور سماعت کے دوران کسی موقع پر بھی وہ اس کیس کا حصہ نہیں بنے۔ سزا کی خبر سامنے آنے کے بعد بھی انھوں نے اس معاملے پر اپنا کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
اس کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ نے کہا کہ نیدرلینڈز اور پاکستان کے درمیان عدالتی تعاون یا ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے کوئی معاہدے نہیں ہیں اور اس کیس میں تعاون کے لیے پہلے کی گئی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں ملا۔
عدالت نے کہا کہ استغاثہ نے ثابت کیا ہے کہ خالد لطیف نے سنہ 2018 میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں انھوں نے گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر 30 لاکھ روپے انعام کی پیشکش کی تھی۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب گیرٹ وائلڈرز کے خلاف پاکستان میں شدید احتجاج ہو رہا تھا۔ اُن کے خلاف مظاہرے اس وجہ سے ہو رہے تھے کیونکہ انھوں نے پیغمبر اسلام کے خاکوں کا مقابلہ کروانے کا اعلان کیا تھا جو بعد میں عوامی ردعمل پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔
ہیگ کی ضلعی عدالت نے کہا کہ ’مشتبہ شحض (خالد لطیف) کے استعمال کیے گئے الفاظ واضح ہیں: اُنھوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہر اس شخص کو کافی رقم ادا کریں گے جو ایک مخصوص عمل میں ملوث ہوں گے، یعنی گیرٹ وئلڈرز کے قتل میں۔‘
گیرٹ وئلڈرز
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ’یہ بہت ممکن ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی اس کال پر عمل کرنے کے لیے مجبور ہو گا۔‘ عدالت نے اپنے فیصلے میں پاکستان میں اس ضمن میں ہونے والے احتجاج کا حوالہ دیا جن کے دوران نیدرلینڈز کے پرچم جلائے گئے تھے اور لوگوں نے گیرٹ وئلڈرز کے قتل کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
خالد لطیف نے پاکستان کے لیے پانچ ون ڈے اور 13 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں۔ انھوں نے سنہ 2010 کی ایشیئن گیمز میں پاکستانی ٹیم کی کپتانی بھی کی تھی لیکن سنہ 2017 میں اُن پر سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے پانچ سال کی پابندی لگا دی گئی تھی۔
60 سالہ گیرٹ وائلڈرز یورپ کے انتہائی دائیں بازو کے رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور گذشتہ دو دہائیوں کے دوران نیدرلینڈز میں امیگریشن کی بحث کو تشکیل دینے والے اہم کردار رہے ہیں، حالانکہ وہ کبھی حکومت میں نہیں رہے۔
ان کی فریڈم پارٹی (پی وی وی) نیدر لینڈ کی پارلیمینٹ کی تیسری سب سے بڑی پارٹی ہے اور مرکزی حزب اختلاف کی پارٹی ہے۔ گیرٹ وئلڈرز سنہ 2004 سے مسلسل پولیس کے تحفظ میں رہ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گیرٹ وائلڈر نے قتل کی دھمکیوں اور ان کے عمل سے دوسروں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے سبب پیغمبر اسلام کے خاکوں کا مقابلہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اپنے بیان میں انھوں نے کہا تھا کہ ’اسلامی تشدد کے خطرات کے سبب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب خاکے بنانے کا مقابلہ نہیں ہو گا۔‘
پیغبرِ اسلام کے خاکے بنانے کا یہ مقابلہ نومبر 2018 میں نیدر لینڈ کی پارلیمان میں گریٹ وائلڈر کی سیاسی جماعت کے دفتر میں منعقد ہونا تھا۔
تاہم مقابلے کے انعقاد کے اعلان کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور پاکستان میں ایک مذہبی سیاسی جماعت نے اس سلسلے میں لاہور سے اسلام آباد کی جانب احتجاجی لانگ مارچ شروع کیا تھا۔
مقابلے کی منسوخی کے اعلان کے بعد اس وقت کے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسے ’اخلاقی فتح‘ قرار دیا تھا۔
Comments are closed.