خاتون سیاح کی ’بیہودہ حرکت‘ اور ایک ’خدا‘ کا مجسمہ: سیاحت کے لیے مشہور شہر میں اس تصویر نے طوفان کیوں مچا رکھا ہے
- مصنف, لارا گوزی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 26 منٹ قبل
اٹلی میں جب ایک ایسی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ایک رومی خدا کے مجسمے کے ساتھ ایک خاتون سیاح کو ’بیہودہ حرکت‘ کرتے دیکھا گیا تو ملک میں جیسے طوفان مچ گیا۔یہ واقعہ اٹلی میں سیاحت کے لیے مشہور فلورنس شہر میں پیش آیا جہاں ایک خاتون سیاح کی وائرل ہونے والی تصاویر میں انھیں رات کے وقت ’باکس‘ نامی رومی خدا کے مجسمے سے بغلگیر ہو کر اسے بوسہ دیتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔یہ تصاویر ایک مقامی سوشل میڈیا اکاؤنٹ ’ویلکم ٹو فلورنس‘ نے شیئر کی تھیں جس کے بعد جلد ہی یہ آگ کی طرح پھیل گئی اور اس سیاح اور ان کے فعل کی مذمت کی گئی۔باکس خدا کا یہ مجسمہ ایک مشہور پل کے قریب ہی گلی میں نصب ہے جو 16ویں صدی میں مجسمہ ساز جیامبولونا کے تیار کردہ مجسمے کی جدید نقل ہے۔
تام اس تصویر کے سامنے آنے کے بعد مقامی سوشل میڈیا صارف کافی غصے میں دکھائی دیے اور چند نے تو اس سیاح کی گرفتاری تک کا مطالبہ کیا۔ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ فلورنس کو ڈزنی لینڈ میں بدلنے کی برسوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔‘اطالوی ثقافتی ورثے کی تشہیر کرنے والی ایسوسی ایشن کے صدر پاٹریزیا ایسپرونی نے میڈیا سے کہا ہے کہ ’بربریت اور بدتمیزی کے بار بار اس طرح کے اظہار کی وجہ یہ ہے کہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ جو چاہتا ہے کر سکتا ہے۔‘انھوں نے ’سنگاپور ماڈل‘ اپنانے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ ’سخت چیکنگ، آسمان کو چھوتے جرمانے اور برے رویے کے لیے زیرو برداشت‘ کی حکمت عملی اپنائی جائے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
2023 میں صرف جون سے ستمبر کے درمیان تقریبا 15 لاکھ افراد نے اس شہر کا دورہ کیا جہاں کی آبادی صرف تین لاکھ 82 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے مقامی افراد مشکلات کا شکار رہے ہیں کیوں کہ موسم گرما میں فلورنس کی تنگ گلیاں انسانوں کی ندی کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔’اوور ٹورزم‘ یعنی سیاحت کی بہتات کی وجہ سے دنیا میں بہت سے شہروں میں اب تبدیلیاں کی جا رہی ہیں کہ سیاحوں سے کیسے نمٹا جائے۔گزشتہ ماہ سپین کے شہر بارسیلونا کے میئر نے پانچ سال میں قلیل مدتی سیاحوں کے داخلے کو ختم کرنے کا وعدہ کیا جبکہ وینس اور جاپان کے ماؤنٹ فجی جیسے مقامات پر روزانہ کی بنیاد پر سیاحوں سے پیسے وصول کرنے کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.