خاتون جج دھمکی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت میں کھڑے ہو کر معافی مانگ لی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی جج ملک امان نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں لکھا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ خاتون جج پر کیس کرنا ہے، ماتحت عدالتوں کے اوپر اعلیٰ عدلیہ موجود ہیں، کوئی بھی کیس کر سکتا ہے، الزم لگایا گیا کہ شہباز گِل کی گرفتاری پر ایف 9 پارک کے جلسے میں کارِ سرکار میں مداخلت کی گئی، الزام لگایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے جملوں سے ملک میں انتشار پیدا ہوا، شہباز گِل کو مارا گیا، ان پر پریشر ڈالا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف گواہی دو، کرکٹ کے بعد اب چیئرمین پی ٹی آئی عدالتوں کے بھی خوب عادی ہو گئے ہیں، عموماً کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال پر مقدمات درج ہوتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کرپشن کے شواہد نہیں ملے تو ایسے مقدمات بنا دیے گئے، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ، ممنوعہ فنڈنگ، غداری اور دہشت گردی جیسے کیسز بنائے گئے۔
دورانٍ سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے کمرۂ عدالت میں موجود افراد کو شور کرنے سے روک دیا۔
وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں خاتون جج دھمکی کیس سے متعلق مختلف عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے بھی دیے۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ میں نے 27 سال قبل انصاف کی بالا دستی کے لیے سیاسی جماعت بنائی، میں نے آج تک ایک گملا بھی نہیں توڑا، میں خاتون جج کی عدالت گیا اور کہا کہ میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگتا ہوں، میں نے اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے جوشِ خطابت میں قانونی کارروائی کرنے کا کہا، میں نے جو کہا اس پر جج صاحبہ سے معافی بھی مانگنے گیا تھا، اگر میں نے لائن کراس کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔
Comments are closed.