وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ خاتون اول کی سفارش پر عہدہ ملنے کی خبر میں صداقت نہیں ہے، جو نصیب میں لکھا وہ مل کر رہتا ہے وزیر اعلیٰ بننا نصیب میں تھا، جب فری ہو جاؤں گا تو کتاب لکھوں گا،کوہ سلیمان سے سیون کلب تک کتاب کا عنوان ہوگا
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عثمان بزدار نے بتایا کہ وزیر اعظم کو استعفیٰ پیش کر دیا ہے،ایک دن میں منظور ہو یا 2 دن میں اُن کی مرضی ہے،سیاست میں یہ چھوٹی موٹی چیزیں چلتی رہتی ہیں۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے بھی تمام چیزیں چل رہی تھیں، ایک چیئرمین کی قیادت میں ساری چیزیں چل رہی ہیں، جس کےووٹ سے آئے ہو اس کو ووٹ سے کیسے انکار کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ڈیوٹی ہے کہ پرویز الٰہی کا الیکشن لڑیں، علیم خاں نے میرے ساتھ اچھا کام کیا، میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ وزارت سے استعفیٰ دیں، مگر علیم خان کا کہنا تھا کہ ان کی مصروفیات ہیں۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پہلے بھی ہم اور ق لیگ اتحادی تھے، پہلے بھی اچھے طریقے سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ چلے، چوہدری صاحب بزرگ ہیں جو موقف پہلے دن سے تھا آج بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت اعلیٰ کے بعد کسی اور عہدے کی خواہش نہیں، اسپیکر، گورنر یا سینئر منسٹر سب عہدے اہم ہیں، آخری لمحے تک کام کروں گا، کوئی فائل نہیں رکی اسی طرح کام ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ میرے دور میں پورے پنجاب میں کہیں ریکارڈ کو آگ لگنے کا واقعہ نہیں ہوا، سی ایم آفس کا ایک ایک ریکارڈ محفوط ہے، خاموشی سے کام کیا ، ڈھول نہیں بجایا، پنجاب میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں۔
عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن آتی ہے تو پارٹی طے کرے گی کہ کون اپوزیشن لیڈر ہوگا، اگر غلط کام کیا تو حساب دینے کو تیار ہیں، اگر کچھ غلط کیا تو نیب کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔
Comments are closed.