سندھ کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، حیدرآباد میں نشیبی علاقے، شاہراہیں اور درجنوں کالونیاں ایک بار پھر ڈوب گئیں۔
موسلا دھار بارشوں کے باعث نواب شاہ ایئرپورٹ بند کردیا گیا۔ سکھر میں گھروں میں محصور شہریوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ دریائے سندھ کے بند پر قائم عارضی خیمہ بستی میں بھی متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔
خیرپور اور گردو نواح میں مسلسل موسلا دھار بارش جاری ہے، متاثرین شدید مشکلات کا شکار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کوئی پوچھنے کو نہیں آیا، ووٹ لینے سب آ جاتے ہیں۔ یہاں پینےکا پانی تک میسر نہیں۔
حیدر آباد کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں سے جہاں نشیبی علاقے زیر آب گئے، وہیں درجنوں کچے گھر اور پکا قلعہ کی ایک فصیل کا کچھ حصہ بھی گرگیا۔
سکھر شہر میں گزشتہ شام سے جاری بارش نےشہریوں کی پریشانی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ دریائےسندھ کے بند پر قائم عارضی خیمہ بستی میں بارش کے متاثرین حکومتی امداد کےمنتظر ہیں۔
خیرپور میں بارش کا پانی بازاروں، سرکاری دفاتر، اسپتالوں اور گھروں میں داخل ہوگیا۔ نوکوٹ کے قریب پران ندی کا شگاف چار روز بعد بھی پُر نہیں کیا جاسکا۔ درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے اور ہزاروں افراد سڑک کنارے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
موسلا دھار بارشوں سے نواب شاہ ائیر پورٹ کا رن وے اور متعدد علاقے زیر آب آگئے۔ نوشہرو فیروز میں بارش کا پانی ڈی ایچ کیو اسپتال سمیت مختلف سرکاری دفاتر میں داخل ہوگیا۔ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پاک فوج بھی پہنچ گئی۔
ٹھٹھہ میں بارش متاثرین نے امداد نہ ملنے پر ٹھٹھہ کراچی قومی شاہراہ پر احتجاج کیا۔ جبکہ برساتی ریلہ جھرک گرڈ اسٹیشن میں داخل ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
بدین کے سیم نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ کے ساتھ ملحقہ دیہات کے مکین بچوں اور اپنے مال مویشیوں سمیت پیدل ہی نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
جیکب آباد، شکارپور، کندھ کوٹ میں بھی وقفے وقفے سے جاری بارش سے پانی نشیبی علاقوں میں جمع ہوگیا۔ پڈعیدن میں بارش کے باعث ریلوے ٹریک بیٹھ گیا۔
مٹیاری میں جاری موسلا دھار بارش سے شہری اور دیہی علاقے زیر آب آگئے، بارش متاثرین نے امدادی سامان نہ ملنے پر کھنڈو کے مقام قومی شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
Comments are closed.