مشیر خزانہ شوکت ترین گیس بحران پر حکومتی نااہلی تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے
شوکت ترین نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ حکومت کے بروقت اقدامات نہ کرنے سے ملک میں گیس کا بحران آیا، گیس کے جو کارگو لینے چاہیے تھے وہ نہیں لیے لیکن اب وقت گزر گیا اور اب عالمی سطح پر مہنگی گیس مل رہی ہے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دسمبر جنوری میں عالمی سطح پر گیس کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔
.اس بات کا اعتراف انہوں نے نجی چینل سے گفتگو کے دوران کیا
انکا کہنا تھا کہ ہماری مقامی گیس سپلائیز بھی گر رہی ہیں، معیشت کو جو دھچکا لگا ہے وہ تو لگا ہے، گیس مہنگی ہے لیکن لے تو رہے ہیں، عالمی مارکیٹ میں جو قیمتیں ہیں ان کا کسی کو پتہ نہیں تھا، ہمیں کچھ عرصے میں جو کچھ کارگو لینے چاہئے تھے وہ نہیں لئے وقت گزر گیا، دو تین مہینے کا ہی ہوتا اس وقت جو زیادہ قیمتیں ہمیں ہٹ نہیں کرتیں، ابھی حالت یہ ہے کہ پٹرولیم اور گیس کی امپورٹس20 ارب ڈالر سالانہ پر پہنچ چکی ہیں
واضح رہے کہ گیس کے ملکی ذخائر اختتام پذیر ہونے کو ہیں، پاک ایران اور تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سست روی کا شکار ہيں۔ پیٹرولیم ڈویژن نے آئندہ 7 سال کے دوران گیس بحران کی شدت 4 گنا بڑھنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شارٹ فال ایک ارب 80 کروڑ کیوبک فٹ ہے، ملک کے جنوبی علاقوں میں موجود نئے گیس ذخائر ہنگامی بنیادوں پر تلاش کرنا ہوں گے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے گیس صارفین کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ نجی ٹی وی کی جانب سے حاصل کی گئی دستاویز کے مطابق ملکی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، ایک ارب 80 کروڑ کیوبک فٹ کا موجودہ شارٹ فال آئندہ 7 سال میں 4 گنا بڑھ کر 5 ارب کیوبک فٹ سے بھی تجاوز کرنے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا۔
دستاویز کے مطابق 2028ء تک ملک میں گیس کی اوسط طلب 6 ارب 72 کروڑ کیوبک فٹ اور پیداوار صرف ایک ارب 67 کروڑ کیوبک فٹ ہوگی،
ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث ڈھائی ارب کیوبک فٹ ایل این جی درآمد کے پاک ایران اور تاپی گیس منصوبوں میں عدم پیشرفت سے غیریقینی صورتحال مزید شدید تر ہوگئی ہے۔
بحران سے نمٹنے کیلئے پیٹرولیم ڈویژن کا ملک کے جنوبی علاقوں میں 105 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ذخائر کی ہنگامی بنیادوں پر تلاش پر زور دیا گیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کا یہ بھی کہنا ہے کہ گیس قلت پر کسی حد تک قابو پانے کیلئے ایک ارب 80 کروڑ کیوبک فٹ ایل این جی درآمد کی جائے گی
Comments are closed.