پیریکم ربیع الاول 1445ھ18؍ستمبر 2023ء

حکومت کی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔

اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

وفاقی حکومت کے جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کے قانون کے خلاف درخواستیں نا قابلِ سماعت ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں خارج کی جائیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اپنے پہلے عدالتی دن پر فل کورٹ کی سربراہی کر رہے ہیں، فل کورٹ سپریم کورٹ کے تمام 15 ججز پر مشتمل ہے۔

جمع کرائے گئے جواب میں وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 191 کے نیچے قانون سازی کر سکتی ہے، آئین کا آرٹیکل 191 پارلیمنٹ کو قانون بنانے سے نہیں روکتا۔

وفاقی حکومت کا جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہنا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔

جمع کرائے گئے جواب میں وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ کا کوئی اختیار واپس نہیں کیا گیا۔

وفاقی حکومت نے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ میرٹ پر بھی پارلیمنٹ کے قانون کے خلاف درخواستیں نا قابلِ سماعت ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.