حکومت نے سردیوں میں گیس کے بحران سے نمٹنے کے لیے تاریخ کا ایل این جی کا مہنگا ترین کارگو خریدنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے 26 سے 27 نومبر کی ڈیلیوری کے لیے قطر پیٹرولیم سے 30 اعشاریہ 65 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں ایل این جی کارگو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے رواں ماہ نومبر کے لیے ایل این جی کے 11 کارگوز کا انتظام کیا گیا تھا تاہم 2 عالمی کمپنیوں کی طرف سے وعدے کے مطابق 19 سے 20 نومبر اور 26 سے 27 نومبر کی ڈیلیوری کے لیے ایل این جی کی سپلائی سے معذوری کے بعد سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کو اسپاٹ ایل این جی کی خریداری کے لیے ہنگامی ٹینڈر جاری کرنے پڑے۔
ان ٹینڈرز کے جواب میں آنے والی بولیاں 5 نومبر کو کھولی گئیں، عالمی کمپنیوں نے 29 اعشاریہ 89 ڈالر سے 31 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک بولیاں دیں۔
ذرائع کے مطابق 2 عالمی کمپنیوں کی طرف سے لمبی مدت کے معاہدوں کے تحت منسوخ ہونے والے یہ ایل این جی کارگوز پاکستان کو 11 اعشاریہ 62 ڈالرز سے 11 اعشاریہ 95 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں ملنے تھے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ یہ 2 عالمی کمپنیاں گنور اور ای این آئی عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمت بڑھنے کے باعث منافع کے لیے ایل این جی کی فراہمی سے انحراف کر گئیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب گیس کے ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے 26 سے 27 نومبر کی ڈیلیوری کے لیے ایل این جی کارگو 30 اعشاریہ 65 ڈالرز میں خریدنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جبکہ منسوخ ہونے والے کارگوز کی بحالی کے لیے بھی کوشش جاری ہے۔
Comments are closed.