وفاقی حکومت نے جون کے پہلے ہفتے میں بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بتایا ہے کہ بجٹ نمبرز کو حتمی شکل دے رہے ہیں، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ملک کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ بلواسطہ ٹیکسز سے براہِ راست ٹیکسز پر شفٹ ہوں، براہِ راست ٹیکس لگانے سے عام آدمی پر بوجھ کم ہو گا۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ہم ڈائریکٹ ٹیکس لگائیں گے، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشیو انتہائی کم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکسز میں چھوٹ دینے سے معیشت پر منفی اثر ہوتا ہے، ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشیو میں اضافہ کرنا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی جب تک ڈبل ڈیجٹ نہیں ہوتا مشکل صورتِ حال رہے گی۔
عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ فنانس ڈویژن اور ایف بی آر بات چیت کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
وزیرِ مملکت کا کہنا ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام میں رہ کر سیاسی قیمت ادا کی ہے، پوری کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسمگلنگ پر قابو پا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے گا، بجٹ خسارے پر قابو پانا ہی عوام کے لیے بڑا ریلیف ہو گا۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا یہ بھی کہنا ہے کہ مشکل معاشی حالات میں بھی عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔
Comments are closed.