اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا رویہ پارلیمان کے استحقاق کو ٹھکرانے کے مترادف ہے، یوں لگتا ہے الیکشن کمیشن اس وقت اپوزیشن کا ہیڈ کوارٹر بن گیا ہے۔
مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان اور وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کا رویہ، پارلیمان کے استحقاق کو ٹھکرانے کے مترادف ہے، بدقسمتی سے اپوزیشن کے بونوں کی سوچ اپنے کیسز میں تاریخ لینے تک محدود ہے، اگر پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو ملکی سیاست بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں عوام نے عمران خان پراعتماد کا اظہار کیا، تحریک انصاف کے منشور میں الیکشن کو شفاف بنانے کا وعدہ تھا، عمران خان کی واحد حکومت ہے جس نے شفاف الیکشن کے لیے تجاویز پیش کیں، انہوں نے کہا کہ قانون الیکشن کمیشن نہیں، قانون بنانے کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نواز شریف سے قریبی رابطے میں رہے ہیں، ان کی نوازشریف سے ذاتی ہمدردی بھی ہوسکتی ہے، اگر ہمیں چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں تووہ الیکشن کیسے کرائیں گے، چیف الیکشن کمشنر چھوٹی، چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں، ای وی ایم پر احمقانہ اعتراض اور سیاست کی، اگر اس طرح سیاست کریں گے تو پھر رسپانس آئے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پوری دنیا کے الیکشن کے طریقہ کارکا جائزہ لیا گیا، ہم نے اپوزیشن کو الیکشن اصلاحات پر دعوت دی، جہاں اپوزیشن ہار جاتی ہے وہاں دھاندلی کا الزام لگاتی ہے، عدالت نے کہا الیکشن کمیشن پر لوگوں کواعتماد نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ 2013کے انتخاب کے بعد عمران نے پہلی تقریرمیں کہا چارحلقوں کوکھولیں، عمران خان کی تقریرپرکوئی دھیان نہیں دیا گیا تھا، عمران خان نے بہت بڑی تحریک کا آغازکیا تھا، جسٹس ناصرالملک نے تمام جماعتوں کوسن کرریمارکس دیئے پاکستان میں منصفانہ انتخابات کا طریقہ کارسوفیصد موجود نہیں۔
Comments are closed.