وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ خط کے معاملے کی تحقیقات نہیں کرانا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت خط کے پس پردہ نام بھی سامنے نہیں لانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نام سامنے لانا ہوتے تو بڑا آسان تھا کہ خط کا مواد جاری کردیتے۔
وفاقی وزیر سے استفسار کیا گیا کہ آپ خط پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنادیتے ہیں؟
اُن کا جوابی موقف تھا کہ طے کرنا پڑے گا کہ خط سے متعلق لوگوں اور ملکوں کے نام لانے چاہئیں یا نہیں؟
فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا ہے کہ خط ہے بھی یا نہیں؟
انہوں نے کہا کہ خط سے متعلق ہمارے پاس دو آپشن ہیں، جس میں سے ایک یہ بھی کہ ہم اسے عام کردیں اور سارے لوگ دیکھ لیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہں کہ گواہی بھی ہوجائے کہ خط موجود ہے اور اس کا یہ مواد ہے ،لیکن معاملے کی گہرائی میں بھی نہ جائیں۔
اُن کا کہنا تھاکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خط چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوایا جائے۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ایک خط لہرایا تھا۔
انہوں نے ساتھ کہا تھا کہ ملک میں موجود لوگوں کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کی سازش ہورہی ہے، ہمیں اس حوالے سے لکھ کر دھمکی دی گئی، جس کے شواہد موجود ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے دعوے اور آج کی وفاقی وزراء کی پریس کانفرنس کے بعد اپوزیشن قیادت خط سامنے لانے کا مطالبہ کررہی ہے۔
Comments are closed.