تحریک لبیک کا لانگ مارچ: مظاہرین کی گوجرانوالہ سے پیش قدمی کی تیاری، حکومت کی سخت کارروائی کی تنبیہ
تحریکِ لبیک کا قافلہ بغیر کسی رکاوٹ کے گوجرانوالہ میں داخل ہوا
اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے والی کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک کا قافلہ اس وقت گوجرانوالہ میں ہے جہاں سے یہ قافلہ آگے کی جانب پیش قدمی شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
گذشتہ رات پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کالعدم تنظیم کے ساتھ مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہونے کے پرتشدد مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘بس بہت ہو گیا، حکومت یرغمال نہیں بنے گی ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائے گا۔’
ان کا کہنا تھا اگر مظاہرین واپس مرکز چلے جائیں تو حکومت ان سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
شیخ رشید نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تحریکِ لبیک کے زیرِ حراست سربراہ سعد رضوی سے پہلے بھی فون پر بات کر چکے ہیں تاہم ‘اب تک بات نہیں بنی’ اور جمعے اور سنیچر کو وہ دوبارہ ملاقات کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ٹی ایل پی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے تھے احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ جی ٹی روڈ دفاعی لحاظ سے اہم شاہراہ ہے اسے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور مارچ کو ہر صورت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد داخل ہونے سے روکا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو حالات پیدا کیے گئے ہیں اس سے تحریک لبیک اور حکومت دونوں کا نقصان ہو گا۔ انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ‘بات آگے بڑھی تو جو سڑکوں پر ہیں انہی کا نقصان زیادہ ہو گا۔’
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سفیر کی ملک بدری کے معاملے پر حکومت کی مجبوریاں ہیں
اس سے قبل وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار پیغامات میں کہا کہ تمام افراد اور گروہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ ریاست کی رٹ چیلنج کر سکتے ہیں، اس کا تجربہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔
انھوں نے کہا کہ ‘تحریکِ لبیک پاکستان نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور ریاست کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔’
جبکہ وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہنا تھا کہ جب تک کالعدم جماعت کے لوگ سڑکیں خالی نہیں کرتے اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے ذمہ داران کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے نہیں کیا جاتا ان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘محب وطن لوگ اس احتجاج سے خود کو لاتعلق کریں، اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کا حصہ نہ بنیں۔’
لانگ مارچ کا قافلہ اس وقت کہاں ہے؟
کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کا لانگ مارچ اس وقت گوجرانوالہ میں موجود ہے جہاں سے ان کا قافلہ جعمے کو وزیر آباد کی جانب پیش قدمی کرے گا۔ لیکن وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے انھیں اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق تحریکِ لبیک کے کارکنوں نے شہر کے وسط میں جی ٹی روڈ پر پڑاؤ ڈالا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے تحریک لبیک سے سختی سے اور بطور عسکریت پسند گروپ نمنٹنے کے اعلانات کے باوجود کامونکی سے روانگی کے بعد قافلے کے شرکا کو گورجرانوالہ تک کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔
اس سے قبل خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ جی ٹی روڈ پر گوجرانوالہ کینٹ، گکھڑ اور دیگر مقامات سے کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں ہٹا دی گئی تھیں۔
حکومتی اقدامات اور کارروایاں
تاہم گجرانوالہ آگے آنے کے حوالے سے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ کو اسلام آباد کی طرف آنے سے روکنے کے لیے جتنے حفاظتی اقدامات پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے کیے گئے ہیں اتنے اس جماعت کے ماضی میں کیے گئے دھرنوں کے دوران نطر نہیں آئے۔
فرانسیسی سفیر کی بےدخلی کے معاہدے پر عملدرآمد سمیت متعدد کے مطالبات کی تکمیل کے لیے تحریکِ لبیک کے لانگ مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
تحریکِ لبیک کے کارکنوں کے خلاف پولیس پر تشدد اور لوٹ مار کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ضلع گوجرانوالہ میں ایس ایچ او صدر کامونکی فرحت نواز کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ انسداد دہشتگردی ایکٹ، ڈکیتی،اغوا، اقدام قتل، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت 16 دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے پیمرا نے تمام میڈیا اداروں کو پابند کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان کالعدم جماعت ہے جو ‘دہشتگردانہ کارروائیوں’ میں ملوث ہے اور ملکی سلامتی اور امن کے خلاف کام کر رہی ہے، اس لیے تمام ٹی وی چینلز، ایف ایم ریڈیو سٹیشنز اور کیبل ٹی وی یا آئی پی ٹی وی آپریٹرز اس تنظیم کی کوریج روک دیں۔
اس سلسلے میں پیمرا نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل بول ٹی وی کی نشریات بھی معطل کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر بھی تحریک لیبک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی ہے اور اس جماعت کے سوشل میڈیا ونگ کے افراد کے خلاف کارروایاں عمل میں آئی ہیں۔
لانگ مارچ کی وجہ سے ضلع گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔ جبکہ پنجاب میں اس لانگ مارچ کی وجہ سے پیدا ہونے والی امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے دو ماہ کے عرصے کے لیے رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
رینجرز کی تعیناتی کا اعلان بدھ کی شام وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت حکومتِ پنجاب کی درخواست پر کیا گیا ہے اور صوبائی حکومت دو ماہ تک جہاں چاہے انھیں استعمال کر سکتی ہے۔
سڑکوں پر رکاوٹیں اور راستے بند
کالعدم تحریک لبیک کے کارکنوں کی اسلام آباد کی جانب پیش قدمی روکنے کے لیے دریائے جہلم کے پل پر ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پل کی اطراف لگی ہوئی دیواروں کو متعدد جگہوں سے توڑ کر وہاں کنٹینرز کھڑے کیے ہیں۔
جو کنٹینرز خالی تھے ان میں نہ صرف مٹی بھری گئی بلکہ ان کے اردگرد لوہے کے سریے لگا کر انھیں پل کے سریوں کے ساتھ ویلڈ کیا گیا تاکہ انھیں اپنی جگہ سے آسانی سے ہٹایا نہ جا سکے۔
اسلام آباد اور لاہور کے درمیان جی روڈ پر سب سے بڑا پل دریائے جہلم کا ہی پل ہے جس کے دونوں اطراف یہی عمل دہرایا گیا۔ اس کے علاوہ پل کے اوپر ہر بیس فٹ کے فاصلے پر بلاک رکھ کر ان کنٹینرز کو اس میں فکس کر کے اس پر پلستر بھی کیا جا رہا ہے۔
مندرہ سے جہلم تک متعدد پلوں کی دیواروں کو توڑ کر وہاں پر کنٹینرز لگائے جا رہے ہیں۔
بعض مقامات پر لانگ مارچ کے شرکا کو روکنے کے لیے نہ صرف سڑکوں کو توڑ کر وہاں پندرہ سے بیس فٹ تک گہری خندقیں کھودی گئی ہیں۔ یہ خندقیں لاہور سے اسلام آباد کی طرف آتے ہوئے دریائے چناب کے پل سے پہلے وزیرآباد بائی پاس کے قریب کھودی گئی ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق گجرات شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی سکیورٹی سخت ہے اور لاہور سے آنے والے تمام راستے بند کر کے دریائے چناب کے پل پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔
شہر کے داخلی راستوں پر پولیس اور رینجرز تعینات کیے گئے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں اس لانگ مارچ کے تناظر میں بدھ کی شام سے رینجرز کو تعینات تو کیا گیا ہے لیکن تاحال قافلے کے قریب رینجرز موجود نہیں ہیں۔
کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے لانگ مارچ کے قافلے کو روکنے کے لیےگجرات اسلام آباد کی جانب جانے والی شاہراہوں پر بھی جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
وفاقی انتظامیہ کے مطابق اسلام آباد و راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد چوک کو چاروں جانب کنٹینرز لگا پر مکمل طور پر بند کر دیا گیا جبکہ راولپنڈی کی اہم شاہراہ مری روڈ پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔
دونوں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
Comments are closed.