سپریم کورٹ نے سرکاری زمین پر سیاستدانوں کے نام کی تختیاں لگانے سے روک دیا، متروکہ وقف املاک کی راولپنڈی میں زمین پر دعوے سے متعلق کیس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ کچی آبادی یا حکومتی زمین پر سیاستدانوں کے نام کی تختی لگانا اب بند ہونا چاہیے۔
متروکہ وقف املاک کی راولپنڈی میں زمین پر دعوے کے کیس کی سپریم کورٹ میں جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ راولپنڈی سید پور روڈ کے قریب زمین کو وفاق نے کچی آبادی قرار دیا، کچی آبادی 1992 میں ڈکلیئر ہوئی اور 2008 میں پرویز الہٰی نے شہریوں کو ملکیت سونپی۔
وکیل نے بتایا کہ کچی آبادی کی زمین میں دھرم شالا بھی ہے جو متروکہ وقف املاک کی ملکیت بنتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت کا کیا ثبوت ہے؟ متروکہ وقف املاک بورڈ نے کچی آبادی پر بنے دھرم شالا کا حق دعویٰ پہلے نہیں کیا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے پاس ملکیت کے کوئی ثبوت نہیں۔
سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ سیاستدان حکومتی زمینوں پر اپنے نام کی تختی کیسے لگا سکتے ہیں؟ اگر کوئی سیاستدان اپنی ذاتی زمین ریاست کو دینا چاہے تو اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
سپیریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کچی آبادی یا حکومتی زمین پر سیاستدانوں کی نام کی تختی لگانا اب بند ہونا چاہیے۔
عدالت نے متروکہ وقف املاک کی درخواست خارج کر دی اور کہا کہ حکم نامے کی کاپی حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ارسال کی جائیں۔
Comments are closed.