سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پارک ویو سٹی کا این او سی بحال کر دیا۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کیس کی سماعت کی۔
عدالتِ عظمیٰ نے این او سی کی منسوخی کا فیصلہ اور ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف اندراجِ مقدمہ کا فیصلہ بھی معطل کر دیا۔
سپریم کورٹ نے ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق معاملہ چیئرمین سی ڈی اے کو بھیج دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے حقائق کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے متاثرین کو معاوضہ کیوں نہیں ادا کر رہا؟ سی ڈی اے کے اربوں روپے اسلام آباد کی سڑکوں پر لگ رہے ہیں، اتنی چوڑی سڑکیں ہیں کہ اسلام آباد میں جہاز بھی لینڈ کر سکتا ہے، اسلام آباد کے 1960ء کے متاثرین کو بھی ادائیگی نہیں ہو رہی۔
سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زمینوں پر قبضے کے خلاف متاثرین نے اندراجِ مقدمہ کی درخواست دی تھی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ متاثرین نے تو سول کیس بھی دائر کر رکھا ہے، سول کیس کرنے والے ہائی کورٹ میں آئینی درخواست کیسے دے سکتے ہیں؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عوامی مفاد میں کارروائی کرنا سوموٹو ہے جو ہائی کورٹ کا اختیار نہیں۔
Comments are closed.