حکمراں اتحاد کی جانب سپریم کورٹ آف پاکستان سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے کیس میں فل کورٹ بنائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ن ليگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی ایف، ایم کیو ایم، اے این پی، بی این پی، بلوچستان عوامی پارٹی اور وفاق میں شامل اتحاد کی دیگر جماعتوں نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے کیس پر سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے، فل کورٹ بنایا جائے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پارٹی ہیڈ کو دیکھ کر آئین کی تشریح بدل جاتی ہے، رات کو سپریم کورٹ کھلی، رجسٹرار بھاگا بھاگا آیا، پٹیشن تیار بھی نہیں تھی، مسلم لیگ ن کے 25 اور ق لیگ کے 10 ارکان پی ٹی آئی کی جھولی میں پھینک دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ جج ہمارے خلاف ہر مقدمے میں شامل ہوتا ہے، سیسلین مافیا اور گاڈ فادر کہتے ہوئے اقامے پر چلتا کیا، ڈکلیئرڈ اشتہاری عمران خان کورٹ روم نمبر ون میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے ہوتے تھے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں عدالتی فیصلے دیکھیں تو رونگٹے کھڑے کرنے والی داستان ہے، کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں ادارے کے اندر سے ہوتی ہے، ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کو اڑا کر رکھ دے گا، ٹھیک فیصلہ کیا جائے تو تنقید کوئی معنی نہیں رکھتی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب سے حمزہ شہباز وزیرِ اعلیٰ بنے انہیں کام کرنے نہیں دیا گیا۔
جے یو آئی اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ اس کیس کو سنے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین، وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی پریس کانفرنس کے دوران فُل کورٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 3 افراد اس ملک کی قسمت کا فیصلہ نہیں کر سکتے، اس ملک کی جمہوری جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں فل کورٹ چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں جمہوری نظام چلے، ہمیں نظر آ رہا ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ ہضم نہیں ہو رہا، آپ سے برداشت نہیں ہو رہا ہے کہ عوام اپنے فیصلے خود کریں، آپ سے برداشت نہیں ہو رہا کہ ملک جمہوریت کی طرف جا رہا ہے۔
دوسری جانب پریس کانفرنس کے دوران طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ جائز مطالبہ ہے کہ ہمیں فل کورٹ چاہیے، امید ہے کہ سپریم کورٹ فل کورٹ کا مطالبہ مانے گی۔
Comments are closed.