حماس اور القسام بریگیڈ کی نئی حکمت عملی، جس سے سوشل میڈیا پر اس کے سبسکرائبرز کی تعداد میں لاکھوں کا اضافہ ہوا

حماس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس حیران کر دینے والے حملے کے بعد حماس کی میڈیا حکمت عملی میں بھی تبدیلی سامنے آئی ہے۔

حماس کے میڈیا آپریشنز نے سنہ 2007 سے غزہ کی پٹی پر اس کی حکمرانی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

انھوں نے اپنا پیغام پھیلانے کے لیے اکثر روایتی میڈیا کا استعمال کیا ہے لیکن میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے استعمال نے میڈیا کے حوالے سے ان کی حکمت عملی تبدیل کر دی ہے۔

فلسطین کے پارلیمانی انتخابات

سنہ 2006 کے فلسطینی پارلیمانی انتخابات مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی (PA) اور غزہ کی پٹی میں حماس کے درمیان ایک بڑی تقسیم کا باعث بنے کیونکہ حماس نے فلسطینی اتھارٹی کی مرکزی جماعت الفتح سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔

فلسطینی علاقوں میں حکمرانوں کے بیچ آنے والی دراڑ نے حماس کو غزہ میں میڈیا پر غلبہ حاصل کرنے میں مدد دی۔ انھوں نے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے روایتی میڈیا خاص طور پر الاقصٰی ٹی وی پر انحصار کیا۔

سنہ 2006 کے پارلیمانی انتخابات کے وقت قائم ہونے والے الاقصٰی ٹی وی نے حماس کے اُمید واروں اور ان کے ایجنڈے کی مہم کو مضبوط بنانے اہم کردار ادا کیا۔

فلسطینی صحافی الاقصیٰ ٹی وی پر اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

فلسطینی صحافی الاقصیٰ ٹی وی پر اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے

الاقصیٰ چینل نے حماس کے اسلام نواز پیغامات نشر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ چینل حماس اور اس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کا پروپیگنڈا باقاعدگی سے نشر کرتا ہے۔

الاقصیٰ ٹی وی نے مغربی کنارے کے رہنماؤں کے متبادل کے طور پر اسرائیل کے خلاف تحریک میں فلسطینیوں کی قیادت کرنے کے لیے حماس کی صلاحیت کو ظاہر کیا۔

2008، 2014، 2018 اور 2021 میں لڑائی کے دوران اس کے ہیڈ کوارٹر پر اسرائیلی بمباری کے باوجود، الاقصیٰ ٹی وی نے اکثر موبائل سہولیات اور متبادل مقامات کا استعمال کرتے ہوئے نشریات واپس شروع کیں۔

الاقصیٰ بمقابلہ الجزیرہ

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

الاقصیٰ ٹی وی نے غزہ-اسرائیل سرحد کے ساتھ 2018-2019 دوران ہونے والے مظاہروں کی فوٹیج باقاعدگی سے نشر کیں۔

ان نشریات میں غزہ میں مقیم رہنما یحییٰ سنوار جیسی حماس کی اہم شخصیات کی تقاریر بھی دکھائی گئیں۔ اس تحریک کو ’گریٹ مارچ آف ریٹرن‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

تاہم قطر کی مالی معاونت سے چلنے والا الجزیرہ ٹی وی فلسطینی علاقوں میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا چینل ہے۔ فلسطینی سینٹر فار پالیسی اینڈ سروے ریسرچ کے سنہ 2022 کے مطالعے کے مطابق الاقصیٰ ٹی وی دوسرے نمبر پر آتا ہے۔

آن لائن میڈیا کا نیٹ ورک بھی حماس کے پیغامات کو غزہ اور وسیع تر فلسطینی کمیونٹی تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ان میں 1997 میں قائم کردہ فلسطینی انفارمیشن سینٹر اور حماس سے وابستہ سب سے پرانا آؤٹ لیٹ شامل ہے۔

یہ گروپ ’صفا‘ اور ’شہاب‘ نیوز ایجنسیاں بھی چلاتا ہے۔ یہ دونوں ادارے حماس کے بیانات باقاعدگی سے نشر کرتے ہیں۔

اخبار ’فلسطین‘ غزہ میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا روزنامہ ہے۔ اس اخبار کا مواد اسرائیل کے خلاف حماس کے پیغامات کا پرچار کرتا ہے۔

حماس اور القسام بریگیڈ کی سرکاری ویب سائٹس کے انگریزی ورژن بھی موجود ہیں۔ یہ ویب سائٹس حماس اور اس کے مسلح ونگ کے بیانات کو لوگوں تک پہنچانے کا بنیادی ذریعہ ہیں لیکن یہ دونوں ویب سائٹس غزہ سے باہر برطانیہ اور مصر جیسے ممالک میں نہیں دیکھی جا سکتیں۔

اگرچہ حماس سے وابستہ کچھ ذرائع ابلاغ انگریزی اور دیگر زبانوں میں شائع ہوتے ہیں لیکن ان پر بنیادی طور پر مواد عربی زبان میں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

الاقصیٰ ٹی وی پر حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

الاقصیٰ ٹی وی پر حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ

سوشل میڈیا پر پہنچ

سنہ 2011 میں عرب سپرنگ کی احتجاجی تحریکوں میں سوشل میڈیا کی طاقت ابھر کر سامنے آئی تھی۔ حماس اور اس سے منسلک میڈیا نے بڑے پلیٹ فارمز پر اپنی پکڑ بنا لی۔ حماس نے اپنے ایجنڈے کو بڑھاوا دینے کے لیے اپنے میڈیا کا استعمال کیا۔ ان کو نہ صرف اسرائیل کے ساتھ تنازعات میں استعمال کیا جاتا ہے بلکہ ان میں غزہ میں حماس کی طرف سے کیے جانے والے انتظامی اقدامات پر بھی توجہ دلائی جاتی ہے۔

سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے حماس میں میڈیا کی مختلف قسم کی پروڈکشن صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کی ہے۔ اس میں اپنے جنگجوؤں کی تربیت کے دوران بنائی گئی پروپیگنڈا ویڈیوز بھی شامل ہیں جن کا مقصد ’دشمن‘ یعنی اسرائیل کو پیغام دینا ہے۔

حماس نے عبرانی زبان میں ویڈیوز اور گانے نشر کرنے کے لیے بھی سوشل میڈیا کا استعمال کیا ہے۔ سنہ 2017 میں حماس نے یوٹیوب پر عبرانی میں ایک اینیمیٹڈ میوزک ویڈیو شائع کی۔ اس کا عنوان ’صیہونی تم غزہ میں تباہ ہو جاؤ گے‘ تھا۔ اس ویڈیو میں اسرائیلی فوج کو تشدد کی دھمکیاں دی گئیں تھیں۔

لیکن اس ویڈیو کو بعد میں ہٹا دیا گیا۔ حالیہ برسوں میں حماس کے تقریباً تمام آفیشل اکاؤنٹس اور اس کے میڈیا سے منسلک کچھ اکاؤنٹس کو سوشل میڈیا یعنی فیس بک، ایکس (سابق ٹویٹر) اور انسٹاگرام سے ہٹا دیا گیا ہے۔

یہ اقدامات ان اطلاعات کے درمیان کیے گئے جن کے مطابق اسرائیل ’میٹا‘ کے ساتھ حماس سے منسلک اکاؤنٹس کو ہٹانے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔

حماس کی سوشل میڈیا موجودگی میں کمی کے نتیجے میں ان کی نئی حکمت عملی سامنے آئی ہے جس میں حماس کو ایک اور پلیٹ فارم ’ٹیلی گرام‘ کا رخ کرتے دیکھا جا رہا ہے۔

القسام بریگیڈ نے 7 اکتوبر کو ٹیلی گرام پر حملے کی ویڈیوز جاری کیں

،تصویر کا ذریعہTELEGRAM

،تصویر کا کیپشن

القسام بریگیڈ نے سات اکتوبر کو ٹیلی گرام پر حملے کی ویڈیوز جاری کیں

ٹیلی گرام پر حماس اور القسام بریگیڈ

حماس اور القسام بریگیڈ کے آفیشل ٹیلی گرام چینلز سنہ 2015 میں بنائے گئے تھے۔ یہ غزہ میں مقیم گروپس اور اسرائیل کے درمیان ایک ہفتے کی مہلک جھڑپوں کے بعد بنائے گئے تھے۔ اسی زمانے سے ان چینلز کو پروموشنل ویڈیوز اور پیغامات نشر کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد سے حماس اور القسام بریگیڈ کے چینلز کے سبسکرائبرز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ ٹیلی گرام چینل اور اس کے کیٹلاگ ٹی جی سٹیٹ (TG Stat) کے مطابق سبسکرائبرز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

حماس ٹیلی گرام چینل کے 6 اکتوبر کو 41,000 کے قریب سبسکرائبرز تھے۔ یہ تعداد 11 اکتوبر تک بڑھ کر 120,000 ہو گئی تھی۔

دوسری طرف القسام بریگیڈ کے ٹیلی گرام چینل کے سبسکرائبرز کی تعداد جنگ سے پہلے 200,000 سے بڑھ کر 11 اکتوبر تک تقریباً 580,000 تک پہنچ گئی۔ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کے ٹیلی گرام چینل نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے 395,000 سبسکرائبرز ہو گئے ہیں۔

القسام بریگیڈ کے ٹیلی گرام چینل نے مقبولیت میں غرب اردن کے بااثر مسلح گروہوں کے چینلز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جیسے کہ نابلس میں قائم لائنز ڈینز ٹیلی گرام چینل جس کے تقریباً 253,000 سبسکرائبر ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ حماس کے ٹیلی گرام چینلز کا بڑھتا ہوا دائرہ میڈیا کی ایک منظم حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ جیسے ہی حماس کے جنگجوؤں نے اپنا حملہ شروع کیا القسام بریگیڈ نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر پچھلے برسوں میں شائع ہونے والی ویڈیوز سے کہیں زیادہ اعلیٰ معیار کی ویڈیوز شیئر کرنا شروع کر دیا۔

ایسا لگتا ہے کہ ان میں سے کچھ ویڈیوز کو ڈرون یا گو پرو (GoPro) کیمروں سے بنایا گیا تاکہ واقعات کے رونما ہوتے ہوئے انھیں ڈاکیومنٹ کیا جائے۔

ان ویڈیوز کو حماس کے میڈیا نے بڑے پیمانے پر شیئر کیا تھا۔ انھیں نہ صرف الاقصیٰ ٹی وی کی براہ راست نشریات میں نشر کیا گیا تھا بلکہ ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا جا رہا تھا۔

حماس ٹیلی گرام کا استعمال اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے تصور کا مقبلہ کرنے کی کوشش ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ