وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی الیکشن کے لیے تیار ہے، نگراں وزیراعلیٰ کا نام دینے کے لیے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو سامنے آنا پڑے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پورے سندھ میں بلدیاتی انتخابات یہاں کے لوگوں کے ووٹ سے جیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12 اگست کو رات 12 بجے اسمبلی کی مدت پوری ہوجائے گی، اسمبلی کی مدت ختم ہو تو آئین میں لکھا ہے کہ 2 ماہ میں الیکشن ہوں گے۔
سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ اسمبلی مدت پوری کرے تو 2 ماہ اور پہلے ختم ہو تو 3 ماہ میں الیکشن ہونے ہیں، اسمبلی کی مدت پوری ہو تو الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کے لیے 2 ماہ کافی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ اسمبلی میں آئیں، الزامات ہیں تو ثبوت پیش کریں، اگر کوئی 35 ارکان پورے کرے تو اپوزیشن لیڈر تبدیل کرسکتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ حلیم عادل شیخ پہلے بھی گرفتار ہوئے جب سیشن ہوتا تھا تو حکومت اسمبلی میں لاتی تھی، اسپیکر سندھ اسمبلی قید میں ہوتے ہوئے اسمبلی سیشن کرواتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہوتا، حلیم عادل شیخ معلوم نہیں کہاں سے ویڈیو بیان دیتے رہتے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو درخواست ہے کہ اپنا آئینی کردار ادا کریں، نگراں وزیراعلیٰ کا نام دینے کے لیے اپوزیشن لیڈر کو سامنے آنا پڑے گا، وڈیو بیان میں نام پیش نہیں کیے جاسکتے ہیں، سامنے آنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کی رات شارع فیصل وار زون کا منظر پیش کر رہا تھا، وہاں جگہ جگہ جلی ہوئی گاڑیاں دیکھیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں ہمارے پاس اساتذہ کی کمی کا مسئلہ تھا، ہم نے 60 ہزار اساتذہ میرٹ پر بھرتی کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 2 بڑے سیلاب آئے، کورونا کا مسئلہ تھا، بلدیاتی انتخابات ڈیڑھ سال چلتے رہے الیکشن کمیشن نے کہا بھرتیاں نہیں کرسکتے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے تعلیم سے متعلق پروگرام مکمل نہ کرسکے، صرف سندھ میں طلبہ یونین پر پابندی ختم کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ منشیات اور جرائم کے خاتمے کے لیے سیف سٹی پروجیکٹ کافی آگے لائے ہیں، کچے کے علاقے میں پولیس کی صلاحیت بڑھانے پر کام کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جبری گمشدگی کا مسئلہ ہے کوشش کریں گے کہ یہ مسئلہ حل ہو، جب لوگ بازیاب ہوتے ہیں تو پھر گمشدگی سے متعلق بتاتے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے کبھی بھی ہمیں ہی اس کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں، 2022 کے سیلاب کے بعد خیال تھا کہ ربیع کی فصل بھی نہیں ہوگی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اللّٰہ نے کرم کیا، سندھ میں گندم کی زیادہ پیداوار ہوئی، ڈیڑھ ارب ڈالر کی اسکیم بنائی ہے، موسمیاتی تبدیلی اثرات سے محفوظ 20 لاکھ گھر بنائے جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اس اسکیم کے لیے 50 فیصد سے زائد رقم کی یقین دہانی لے چکے ہیں، 20 لاکھ گھروں کا سروے کیا، محفوظ گھر بننے شروع ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سڑکوں، ایری گیشن چینلز کے لیے فنڈز کا بڑا حصہ ارینج کرچکے ہیں، سیلاب بڑا امتحان تھا حوصلہ ہار چکا تھا کہ کیسے ریلیف دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ کے لوگوں کو بے سہارا نہیں چھوڑا، سیلاب متاثرہ علاقوں میں بلدیاتی انتخابات میں سویپ کیا، جو ثبوت ہے کہ سندھ حکومت کام کرتی رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں استحکام لے کر آئی ہے، 2018 سے تحریک انصاف والے اسمبلی میں گنتی کرتے تھے کہ اتنے دن میں سندھ حکومت ختم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن اپنے نشان پر لڑیں گے، الیکشن کے بعد اتحاد کرنا ہوا تو ہم ہمیشہ اوپن رہے ہیں۔
Comments are closed.