- مصنف, جیریمی ہوویل
- عہدہ, بی بی سی ورلڈ سروس
- 5 منٹ قبل
اٹلی میں محققین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس بات کی تصدیق کر لی ہے کہ ’ٹیورن شراؤڈ‘ نامی کپڑا حضرت عیسیٰ کے دور کا ہی ہے۔2022 میں پہلی مرتبہ شائع ہونے والی یہ تحقیق حال ہی میں بہت مقبول ہوئی ہے اور امریکی، برطانوی اور آئرش ذرائع ابلاغ میں ملنے والی کوریج نے اسے دوبارہ موضوعِ بحث بنا دیا ہے۔ اطالوی تحقیق اس نظریے کو چیلنج کرتی ہے کہ یہ کفن نما کپڑا ایک جعلی نوادر ہے جسے قرون وسطیٰ میں بنایا گیا تھا۔بہت سے مسیحیوں کا خیال ہے کہ یہ کپڑا جسے مقدس کفن بھی کہا جاتا ہے، وہ کپڑا ہے جس میں حضرت عیسیٰ کو دفن کیا گیا تھا۔
یہ دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق کا مرکز بننے والے تاریخی نوادرات میں سے ایک ہے۔
ٹیورن شراؤڈ ہے کیا اور اس کی تاریخ کیا ہے؟
ٹیورن کفن کتان کے کپڑے کا ایک ٹکڑا ہے جو ساڑھے 14 فٹ لمبا اور چار فٹ چوڑا ہے۔اس پر خون کے دھبے اور دھنسی ہوئی آنکھوں والے ایک باریش شخص کے جسم کے آگے اور پیچھے کی دھندلی شبیہ ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حضرت عیسٰی کے جسم کے نشان ہیں جو معجزانہ طور پر کپڑے پر نقش ہو گئے ہیں۔کفن پر ایسے نشانات بھی ہیں جن کے بارے میں عیسائیت کے بعض رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ ان زخموں سے مماثلت رکھتے ہیں جو حضرت عیسٰی کو مصلوب کیے جاتے ہوئے لگے ہوں گے۔ مثال کے طور پر، رومی سپاہیوں کے تشدد سے پیٹھ پر زخم، صلیب اٹھانے سے کندھوں پر چوٹیں اور کانٹوں کا تاج پہننے سے سر پر نشان۔مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل کے مطابق اریمتھیا کے یوسف نے مسیح کے مرنے کے بعد ان کی لاش ایک کتان کے کفن میں لپیٹ کر قبر میں رکھی تھی۔،تصویر کا ذریعہFotografia Haltadefinizione.com – Proprieta Arcidiocesi di Torino
تازہ تحقیق سے کیا پتا چلا؟
سنہ 1988 میں، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ کے سائنسدانوں نے کفن کے ایک چھوٹے سے حصے پر ریڈیو کاربن ٹیسٹ کیے اور اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ 1260 اور 1390 عیسوی کے درمیان کسی وقت کا ہے۔ تاہم اس تجزیے کو قبولیتِ عام کی سند حاصل نہیں ہوسکی تھی۔اس کے بعد سائنسدانوں نے ویٹیکن سے درخواست کی تھی کہ وہ جدید تکنیک کی مدد سے اس کپڑے کی اصلیت جاننے کی اجازت دیں۔اٹلی کے انسٹی ٹیوٹ آف کرسٹالوگرافی جو کہ ملک کی قومی تحقیقی کونسل کا حصہ ہے، کے سائنسدانوں نے کفن کے کپڑے کے آٹھ چھوٹے دھاگوں پر تحقیق کی اور ایکسرے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان کی تاریخ جاننے کی کوشش کی۔اس تحقیق کے نتائج اپریل 2022 میں تحقیقاتی جریدے ہیریٹیج میں شائع ہوئے لیکن حال ہی میں ان کا ذکر برطانوی امریکی اور آئرش میڈیا میں کیا گیا ہے۔سائنسدانوں نے پیمائش کی کہ کس طرح دھاگوں کے سیلولوز وقت گزرنے کے ساتھ ٹوٹے ہیں اور اس مدت کو کپڑے کی تیاری کے بعد گزرے ہوئے وقت میں تبدیل کر دیا گیا۔ٹیم نے تحقیق کے دوران دیگر عوامل پر بھی نظر رکھی جیسے کہ کپڑے کو جس درجہ حرارت پر رکھا گیا تھا، اور فرض کیا کہ اسے اپنی پوری تاریخ میں 20 اور 22.5 سنٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت والی جگہ پر رکھا گیا جہاں نمی کا تناسب 55 سے 75 فیصد کے درمیان تھا۔اس تحقیق کے بعد انھوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ کفن کا کپڑا تقریباً دو ہزار برس قدیم ہے یعنی اسے حضرت عیسیٰ کے دور میں بنایا گیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے طریقے ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے زیادہ قابل اعتماد ہیں کیونکہ کتان یا لینن جیسے کپڑے آلودہ ہو جاتے ہیں اور یہ ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیورن شراؤڈ اس قسم کے کپڑے سے بنایا گیا ہے جو قدیم زمانے میں بنا جاتا تھا لیکن قرون وسطیٰ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
ٹیورن کے کفن پر بحث اب کہاں کھڑی ہے؟
اطالوی محققین یہ تجویز نہیں کر رہے کہ ٹیورن کفن دراصل وہ کپڑا ہے جس میں حضرت عیسیٰ کو دفن کیا گیا تھا۔ وہ صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ اس وقت بنایا گیا تھا جب وہ زندہ تھے۔ان کی یہ تحقیق اس نوادر کے بارے میں پہلے کی جانے والی تحقیق کا حصہ بن گئی ہے۔1980 کی دہائی سے اب تک، اس کفن کے بارے میں 170 سے زیادہ علمی مقالے شائع ہو چکے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ اصلی ہے اور دیگر کا کہنا ہے کہ یہ جعلی ہے۔ویٹیکن خود کئی بار اس بارے میں اپنی سوچ بدل چکا ہے کہ آیا اس کپڑے کو عیسیٰ کا اصل کفن سمجھا جانا چاہیے یا نہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.