حسیناؤں کی تلاش میں کہیں آپ غیر ملکی جاسوسوں کے شکار نہ بن جائیں: چین کا اپنے شہریوں کو انتباہ،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, کیلی این جی
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک گھنٹہ قبل

چین نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ’غیر ملکی حسیناؤں‘ سے بچ کر رہیں کیونکہ ان کے ذریعے غیر ملکی جاسوس ادارے ان تک پہنچ سکتے ہیں۔چین کی وزارت سلامتی نے کہا ہے کہ ان کا لی سی نامی شہری بیرون ملک سفر کے دوران ایک نائٹ کلب میں گیا اور بعد میں غیر ملکی جاسوسوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوا۔ وزارت کی سوشل میڈیا ایپ وی چیٹ کی پوسٹ کا عنوان تھا ’حسینہ کے شکار میں کہیں آپ خود شکار نہ بن جائیں۔‘تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کے انتباہی پیغامات چین کے حکمرانوں میں عدم تحفظ کے احساس کی عکاسی کرتے ہیں۔وزارت برائے ریاستی سلامتی چین کی انٹیلیجنس اور خفیہ پولیس ایجنسی کے طور پر کام کرتی ہے۔ وزارت نے چینی شہریوں کو غیر ملکی جاسوسوں سے خبردار رہنے کے بارے میں انتباہی پیغامات میں اضافہ کیا ہے۔

جاسوسی کے الزام میں گرفتار لوگوں کے کیسوں کی معلومات بھی اس وزارت نے عام کی ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں وزارت نے اعلان کیا کہ انھوں نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر برطانیہ کی حساس ایجنسی ایم آئی 6 کے لیے جاسوسی کا کام کر رہا تھا۔کارنیگی چین کے ایک نان ریزیڈنٹ فیلو ایان چونگ نے بی بی سی کو بتایا ’مجھے لگتا ہے کہ ہنی ٹریپس (جال میں پھنسانا) آج کے دور میں ماضی سے زیادہ عام ہیں۔ ہمیشہ سے انسانی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانا جاسوسی کے کام کا حصہ رہا ہے، چاہے وہ لالچ ہو، ہوس ہو، غرور، غصہ، مایوسی یا اس طرح کی کوئی اور چیز ہو۔‘ایان چونگ نے کہا ’میرے نزدیک، وزارت برائے ریاستی سلامتی کی میڈیا مہم اور ہنی ٹریپس سے متعلق خطرات پر حالیہ روشنی ڈالنا (ان کے) عدم تحفظ اور خطرے کے احساس کی زیادہ عکاسی کرتا ہے۔‘سب سے حالیہ انتباہی پیغام میں تو بہت ساری تفصیلات دیں گئی ہیں۔ اس میں بتایا گیا کہ لی کو ایک مقامی گائیڈ بالغوں کی تفریحی مقام پر لے کر گیا اور انھیں دعوت دی کہ وہ رات کے لیے متعدد خواتین کا ’انتخاب‘ کریں۔ اس پیغام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ واقعہ کب اور کہاں پیش آیا۔پوسٹ کے مطابق ایک ریاستی فرم میں کام کرنے والے لی سی کو نہیں معلوم تھا کہ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا رہی تھی اور ایک دن وردی میں ملبوس غیر ملکی ان کے کمرے میں داخل ہوئے اور انھوں نے لی کی برہنہ تصاویر بنا لیں۔اس کے بعد انھوں نے ان تصویروں کی مدد سے لی کو بلیک میل کیا اور انھیں مجبور کیا گیا کہ وہ ان کے انٹیلیجنس ادارے میں شامل ہو جائیں۔ پوسٹ میں مزید کہا گیا ’اس طرح 10 سال کی حساس معلومات رکھنے والا کمپیوٹر جاسوس ادارے کے ہاتھوں میں آ گیا۔‘اس پیغام میں آگے یہ بتایا گیا کہ اس سب کے باوجود بھی چینی شہری لی کی مشکلات ختم نہیں ہوئیں۔ چین واپس آنے کے بعد بھی اس ایجنسی نے ان سے زبردستی حساس معلومات نکلوائیں۔وزارت نے کہا ’آخر میں لی غیر ملکی انٹیلیجنس گروپ کے رحم و کرم پر رہنے والا پتلہ بن گئے تھے اور اس سے چین کی قومی سلامتی کو بےپناہ نقصان پہنچا۔‘ انھوں نے کہا لی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور انھیں ’سخت ٹرائل‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔وی چیٹ وزارت کے سرکاری پیج کی اگست میں لانچ کے بعد سے متواتر اب ڈیٹس پوسٹ کی جا رہی ہیں۔ گذشتہ مہینے میں وزارت نے لوگوں کو عسکری آلات کی تصویر لینے سے بھی انتباہ کیا ہے۔ وزارت نے ان تنظیموں کے خلاف بھی متنبہ کیا ہے جو چین کے فلائٹ ڈیٹا کو دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کے لیے ’ ہوا بازی کے شوقین افراد کو بطور رضاکار بھرتی کر رہے ہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}