بی بی سی کو ایسی تصاویر بھی حاصل ہوئیں ہیں جن میں سعودی سکیورٹی فورسز سول ڈیفنس کے اہلکاروں کی مدد سے غیر قانونی غازمین کے گھروں میں داخل ہوئیں۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دو سعودی سکیورٹی اہلکاروں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ انھوں نے اپارٹمنٹس میں داخل ہونے سے پہلے دروازے پر کافی دیر دستک دی۔ان تصاویر اور ویڈیو کلپس پر کچھ سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کی اور کچھ نے ایک قرآنی آیت کا حوالہ بھی دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’اور جو بھی اس میں داخل ہوتا ہے وہ محفوظ ہے۔‘یہ حوالہ اس لیے دیا جا رہا ہے کہ مسجد الحرام اور خصوصاً مکہ شہر مسلمانوں کے لیے محفوظ قرار دیا گیا تھا۔ دیگر افراد کا کہنا تھا کہ حج کے خواہشمندوں کو قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔لیکن یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے چند لوگ غیر قانونی راستہ کیوں اپناتے ہیں اور کیا انھیں دھوکہ دیا جاتا ہے یا وہ ایسا اپنی مرضی سے کرتے ہیں؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایسے افراد کے بارے میں سعودی حکام کا کیا موقف ہے اور علما کیا کہتے ہیں؟اس تحریر میں ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن سب سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ غیر قانونی راستہ کیا ہے اور اسے کیوں اپنایا جاتا ہے؟
غیر قانونی حج
اگرچہ لاکھوں کروڑوں مسلمان حج کی خواہش رکھتے ہیں لیکن ایک سال میں تقریباً 20 لاکھ مسلمان ہی حج ادا کر پاتے ہیں۔سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ 6 جون 2024 کے آخر تک دنیا کے مختلف ممالک سے تقریباً 10 لاکھ 20 ہزار عازمین حج کی آمد کا امکان ہے۔تاہم ان اعدادوشمار میں وہ لوگ شامل نہیں، جو سعودی حکام کی جانب سے طے کردہ حج کے سرکاری طریقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک میں حج کی ادائیگی کے ارادے سے داخل ہوتے ہیں۔صابر اور عبد الحمید کا شمار ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے۔ صابر کہتے ہیں کہ ’میں خود کو بہت بے بس محسوس کرتا ہوں۔ میں نہیں جانتا کہ میں ان کے لیے کیا کروں اور میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ اگر میری والدہ حج نہ کر پائیں تو کیا ہو گا۔ وہ چاہے صرف آدھے گھنٹے کے لیے ہی عرفات میں ٹھہر پائیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
’مہنگا حج‘
سنہ 2020 میں پاکستان سے حج کے فریضے کی ادائیگی کے لیے جانے والے افراد سے حکومت نے پانچ لاکھ روپے فی کس کے لگ بھگ رقم لی تھی جو 2022 میں سات لاکھ دس ہزار روپےتک جا پہنچی اور 2023 میں یہ رقم 12 لاکھ روپے کے قریب تھی۔مصر میں ’نیشنل فاؤنڈیشن فار حج فسیلیٹیشن‘ کے مطابق سب سے سستے حج پروگرام کی رقم 191,000 مصری پاؤنڈ ہے جو کہ تقریباً 4,000 امریکی ڈالر کے برابر ہے، جب کہ ہوائی جہاز کے ذریعے حج کے لیے سستے ترین پیکج کی قیمت 226,000 مصری پاؤنڈ تھی۔محمد اور ان کی اہلیہ ایمان بھی وزٹ ویزا پر حج ادا کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اردن میں حج کی فیس کی لاگت تقریباً 3,000 دینار ہے، جو چار ہزار دو سو امریکی ڈالر کے برابر ہے جبکہ وزٹ ویزا کے ذریعے ایک حاجی کی ‘سمگلنگ’ کی لاگت تقریباً ایک ہزار دینار (تقریباً 1400 ڈالر) ہے۔اردن میں کچھ دوسرے غیر قانونی حاجیوں کے لیے یہی رقم دو ہزار دینار، یا تقریباً 2800 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔دوسری طرف باضابطہ طریقے سے اردن سے زمینی حج کی لاگت تقریباً 3,090 دینار ہے، اور پروازوں اور مسجد نبوی کے صحنوں سے 500 میٹر کے فاصلے پر واقع فائیو سٹار ہوٹلوں کے ساتھ یہ رقم 4,700 اردنی دینار تک پہنچ جاتی ہے۔جہاں تک نوجوان مصری صابر کا تعلق ہے ان کی والدہ کا مسئلہ بنیادی طور پر مالی نہیں تھا۔ انھوں نے تقریباً پانچ سال قبل ایک لاٹری کے ذریعے حج پر جانے کی کوشش کی تھی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔مصر میں سرکاری لاٹری پر حج نسبتا کم مہنگا ہے، کیونکہ یہ 150,000 مصری پاؤنڈز ($3,150) سے شروع ہوتا ہے، جس میں فلائٹ ٹکٹ شامل نہیں ہیں۔صابر اپنی والدہ کی بے تابی کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ہر سال، میری والدہ حجاج کو سکرین پر دیکھتی ہیں اور روتی ہیں اور کہتی ہیں کہ موقع ضائع ہو گیا ہے۔ وہ حج کرنا چاہتی ہیں اس سے پہلے کہ ان کے ساتھ کچھ برا ہو جائے۔‘اسی لیے صابر کی والدہ نے اپنا اور اپنی بیٹی کا وزٹ ویزا حاصل کیا تاکہ وہ ان کی دیکھ بھال کر سکیں۔،تصویر کا ذریعہASHRAF AMRA/EPA-EFE/REX/SHUTTERSTOCK
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی افراد غیر قانونی حج کا راستہ کیوں اپناتے ہیں؟
اہم بات یہ ہے کہ ایسے افراد بھی غیر قانونی حج کا راستہ اپناتے ہیں جو سعودی عرب میں ہی مقیم ہوتے ہیں۔سعودی عرب میں کام کرنے والی ایک مصری خاتون سعیدہ کے مطابق وہ اپنے بیٹے اور بیٹی کے لیے رہائش کے اخراجات کی وجہ سے الجھن کا شکار تھیں۔وہ کہتی ہیں کہ ایک سال کے لیے رہائش کی تجدید کی لاگت کم از کم 1280 ڈالر کے برابر ہے۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سعیدہ نے کہا کہ زیادہ اخراجات نے انھیں اپنے بیٹے اور بیٹی کے لیے کم قیمت پر وزٹ ویزا جاری کر کے ‘دھوکہ دینے پر مجبور کیا’ تاکہ وہ حج کر سکیں۔سعودی اخبار اوکاز نے گذشتہ فروری میں وزارت حج و عمرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ رہائشیوں اور شہریوں کے لیے سب سے سستا حج 4000 سعودی ریال کا ہے، جو ایک ہزار ڈالر کے برابر ہے۔
غیر قانونی حج کیسے کیا جاتا ہے؟
سعودی حکومت کا کیا موقف ہے؟
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق حج سیزن کے دوران کسی کو بھی وزٹ ویزا کے تحت مکہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔سعودی عرب کے قومی کمیٹی برائے حج و عمرہ کے مشیر سعد القریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جس کے پاس حج ویزا نہیں ہے اسے یہاں برداشت نہیں کیا جائے گا اور اسے اپنے ملک واپس جانا چاہیے۔‘انھوں نے بتایا کہ حجاج کی نشاندہی کے لیے ’نِسک‘ کارڈز کا استعمال کیا جاتا ہے جو سرکاری حجاج کو دیے جاتے ہیں اور مقدس مقامات میں داخل ہونے کے لیے بار کوڈ پر مشتمل ہوتے ہیں۔انھوں نے وضاحت کی کہ کچھ لوگوں نے ایسے جعلی کارڈ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔القریشی نے سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی افراد کو نکالنے کی تصدیق بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ ’ان رہائشی اپارٹمنٹس پر چھاپے مارے جاتے ہیں جہاں خلاف ورزی کرنے والے ہوتے ہیں، انھیں وہاں سے نکال دیا جاتا ہے اور انھیں مکہ سے جدہ کے علاقے میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے پھر انھیں ان کے ممالک کو بھیج دیا جاتا ہے۔‘القریشی کے مطابق ’کچھ لوگ حج کے خواہشمندوں سے رقم بٹورتے ہیں اور انھیں حج کے لیے وزٹ ویزے استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، حالانکہ ان ویزوں پر حج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘سعودی وزارت داخلہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہر قسم کے وزٹ ویزا کے حامل کسی بھی شخص کو مکہ میں داخل ہونے یا رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ پابندی ذوالحجہ کے وسط یعنی حجاج کے مناسک ادا کرنے تک ہوگی۔وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ ’جو بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا، اسے مملکت کے ضوابط اور ہدایات کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔‘اردن کی وزارت اوقاف نے بھی ایک بیان میں شہریوں کو جعلی اشتہارات کے ذریعے حج کی پیشکش کرنے والوں سے اور سعودی عرب میں سزاؤں سے متعلق خبردار کیا ہے۔مصری قانون میں بھی حج ریگولیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حج کے مناسک کی ادائیگی کے لیے سفر کرنے والے ہر شخص پر کم از کم 21 ہزار سے 30 ہزار ڈالر تک کا جرمانہ ہے۔
علما کا کیا کہنا ہے؟
سعودی عرب میں سینیئر سکالرز کی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ حج پرمٹ شریعت کے مطابق ہے اور واضح کیا ہے کہ ’اجازت حاصل کیے بغیر حج پر جانا جائز نہیں اور جو کرے گا وہ گنہگار ہے۔‘مصر میں، فتویٰ ہاؤس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد عبدالسمیع نے تصدیق کی ہے کہ ’جو شخص عمرہ کرنے جاتا ہے اور حج کے موسم کے انتظار میں چھپا رہتا ہے، وہ شریعت کے مطابق گناہ کرتا ہے کیونکہ یہ جائز نہیں ہے، لیکن اس کا حج اور عمرہ درست ہے۔‘انھوں نے وضاحت کی کہ ’یہ معاملہ کسی ایسے شخص کے مترادف ہے جس نے نماز کے لیے وضو کرنے کے لیے پانی کی بوتل چرائی۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کی نماز صحیح ہے، لیکن وہ ناجائز طریقے سے پیانی لینے کا گناہ کر رہا ہے۔‘انھوں نے مصری فتویٰ ہاؤس کی جانب سے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر نشر کی گئی ایک ویڈیو میں بغیر اجازت حج کے حکم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں تاکید کی کہ بغیر اجازت حج کئی مسائل کا باعث بنتا ہے، ’جن میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں حج کے مسائل پیدا ہوں گے جیسا کہ حجاج کرام کا ہجوم اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پریشانیاں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.