جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے میئر کراچی کی حلف برداری کی تقریب میں احتجاجاً شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ کراچی پر قبضے کو قبول نہیں کیا جائے گا، اس پر آواز اُٹھائیں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی کا میئر کراچی کے انتخاب کے حوالے سے کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے لیے الیکشن کمیشن نے خاص اہتمام سے تیاریاں کیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جو قانون سازی کی گئی اس کو قائم مقام گورنر سے منظور کروایا گیا، اتنی جلدی میں تھے کہ مرتضیٰ وہاب خود یہ دستخط کروانے گئے، بلاول نے جیسے کہا کہ میئر کا انتخاب جلدی ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن نے جلدی عمل مکمل کیا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے سوال اٹھایا کہ جو نتیجہ تبدیل کرتے ہیں کیا وہ بیلٹ پیپرز تبدیل نہیں کر سکتے؟ 14 حلقوں میں نتائج تبدیل کر کے پیپلزپارٹی کو دیے گئے، ہمارے پاس 192 نشستیں اور پیپلز پارٹی کے پاس 173 نشستیں تھیں، جب پارٹی کا ڈیکلریشن آ چکا ہو تو کوئی کیسے رکن کو ووٹ دینے کا کہہ سکتا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے رات سے ہی کہنا شروع کیا کہ پی ٹی آئی کے یہ لوگ نہیں آئیں گے، انہوں نے 1970ء کی تاریخ دہرا کر لوگوں کو نہیں آنے دیا، ان میں سے بہت سے لوگوں کو ایک مقام پر رکھا گیا، الیکشن کمیشن کو متعدد بار آگاہ کیا، پتہ چلا کہ الیکشن کمیشن نے کچھ کرنا ہی نہیں تھا۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا کہ سعید غنی دھمکی دے رہے تھے کہ جماعتِ اسلامی کے لوگ بھی نہیں آئیں گے، الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کو خصوصی موقع فراہم کیا، اسپیشل سیکیورٹی یونٹ نے ڈیوٹی دی، پتہ نہیں کیا لالچ یا کیا جبر تھا؟ پتہ کرائیں گے کہ یہ لوگ میئر کے الیکشن سے فرار کیسے ہوئے؟
انہوں نے کہا کہ کسی پر پیسوں کا الزام نہیں لگا رہا، مگر پی پی کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے، 9 مئی کو استعمال کیا گیا اور لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، 9 مئی کے واقعات اور جناح ہائوس پر حملےکی ہم مذمت کرتے ہیں، تاہم پیپلز پارٹی نے جو موقع پرستی دکھائی اس کی تفتیش کرائیں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے بتایا ہے کہ ہم نے آر او سے کہا کہ ہمارے بندے لائیں، انہوں نے کہا کہ ان کی ذمے داری نہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے کی ترمیم سب بتا رہی ہے کہ کس طرح یہ کام کیا گیا، لاڈلوں کو نوازنے کے لیے کیا کیا کام کیا گیا یہ سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس قبضے پر ہم ٹھپہ نہیں لگائیں گے، الیکشن کمیشن میئر کراچی کے انتخاب میں فیل ہے تو ملک کا الیکشن کیسے کرائے گا؟ کراچی میں قبضے کو قبول نہیں کیا جائے گا، اس پر آواز اُٹھائیں گے، 23 جون کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج ہو گا، جس کے لیے کراچی سے بھی قافلہ لے جانے پر ہم غور کر رہے ہیں۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، ہم لوگوں کو تقسیم کرنے کو گناہ سمجھتے ہیں، وڈیرہ شاہی کے خلاف بات کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم تقسیم کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کیا ہے؟ ایک خاندان اور 40، 50 وڈیرے اور کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ جو وڈیرے ہوتے ہیں وہ لوگوں کو اپنا غلام بنا لیتے ہیں، ناظم جوکھیو کو ویڈیو بنانے پر پوری رات مارا گیا، امِ رباب کے خاندان کے ساتھ کیا کیا گیا؟ سندھی شاعر شیخ ایاز کی پوری شاعری وڈیروں کے خلاف ہے، آج تم وفاق سے مزید فنڈز کا کہہ رہے ہو پچھلے فنڈز کا کیا کیا؟ جو ٹینٹ آ رہے ہیں وہ نہیں آ رہے، مگر آپ کے ٹینک بھر گئے۔
جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارا کیس اتنا واضح ہے کہ عدالت میں جائیں گے تو یہ الیکشن کالعدم ہو جائے گا، جو آج خوش ہو رہے ہیں کل ان کے ساتھ ہاتھ ہو گا تو انہیں پتہ چلے گا، ہمارے ٹاؤن میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو اچھا نہیں ہو گا۔
Comments are closed.