جماعت اسلامی کے وفد نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ میں تحریک انصاف کے سینیئر رہنما علی زیدی سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں انتخابی دھاندلی کے خلاف مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔
سندھ سیکریٹریٹ آمد پر پی ٹی آئی رہنما بلال غفار، سیف الرحمٰن، اراکین اسمبلی راجہ اظہر، ڈاکٹر سنجے، شہزاد قریشی، سعید آفریدی اور دیگر نے ان کا استقبال کیا۔
بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھا جا چکا ہے کہ 40 کے قریب یونین کونسلز ایسی ہیں جس پر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، ہمارے پاس فارم 11موجود ہیں، نتائج فارم 11 کے مطابق آنے چاہییں کیونکہ فارم 11 پر پریزائڈنگ افسر کے دستخط ہوتے ہیں، ہم ہر آئینی فورم پر اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
علی زیدی کا کہنا تھا فارم 11 کے معاملے پر 4 رکنی مشترکہ کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، مشترکہ کمیٹی فارم 11 اور الیکشن سے متعلق دیگر معاملات کو دیکھے گی ،آج کے اجلاس میں تشکیل پانے والی 4 رکنی کمیٹی میں دو افراد جماعت اسلامی اور دو افراد پی ٹی آئی کے ہوں گے ، یہ کمیٹی تمام فارم 11 کا جائزہ لے گی۔
علی زیدی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران جو کچھ بھی ہوا اس میں شفافیت لانے کے لیے ہم نے یہ کمیٹی بنائی ہے، ہفتے بھر کے اندر یہ کمیٹی اپنا تفصیلی جائزہ پیش کرے گی جس کے بعد ہم دوبارہ ملاقات کریں گے اور اپنے آئندہ لائحہ عمل سے سب کو آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل، اس کے دوران اور اس کے بعد بھی ہمارا آپس میں مسلسل رابطہ تھا، 3 روز پہلے زرادری مافیا نے مجھ پر حملہ کیا تھا، اس پر حافظ نعیم الرحمٰن نے مذمت کی جس میں ان کا شکرگزار ہوں۔ سیاست میں اختلاف رائے ہوتا ہے لیکن اسے تشدد میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے، بلدیاتی نظام جمہوریت کی نرسری ہوتا ہے، یہیں سے قیادت پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کے مسائل بھی یہیں سے حل ہوتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں ہم نے کمپرومائز کیا تھا، الیکشن کے حوالے سے ہمیں شدید تحفظات تھے، جماعت اسلامی اس پوزیشن میں ہے کہ وہ کراچی میں اپنا میئر لائے، اگر پیپلز پارٹی جائز طریقے سے جیتتی ہے تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے، ہمارے اندر اتنا حوصلہ ہے کہ ہم انہیں مبارکباد دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا بلدیاتی الیکشن ہوا اور عوام نے اپنی رائے کا اظہار کیا، ہم چاہتے ہیں کہ جس کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اسے تمام سیاسی جماعتیں تسلیم کریں، ہم چاہتے ہیں کہ شہر میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اتفاق رائے کے ذریعے میئر منتخب ہو۔
Comments are closed.