میڈیکل طلبہ کو حافظ قرآن ہونے پر 20 اضافی نمبر دینے کا ازخود نوٹس کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد چھ رکنی بینچ نے کیس بند کر دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر کیس کی سماعت 6 رکنی بینچ کی جس کی سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن نے کی۔
بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔
کیس کی سماعت 5 منٹ سے بھی کم وقت جاری رہی، 6 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر غور کیا۔
سربراہ بینچ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ازخود نوٹس بند کیا جاتا ہے۔
لارجر بینچ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے انٹیرم آرڈر جاری کیا تھا، ازخود نوٹس اور اس کے دیگر اثرات پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
پی ایم ڈی سی کے وکیل افنان کنڈی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 20 اضافی نمبر 2018ء تک رولز کے تحت دیے جاتے تھے،2021ء میں نئے رولز بنے اور اضافی نمبرز ختم ہو گئے، 20 اضافی نمبرز کا معاملہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ ازخود نوٹس 2022ء میں لیا گیا تھا، 2021ء کے رولز کے بعد ازخود نوٹس ویسے ہی غیر مؤثر ہو گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر پی ایم ڈی سی کے وکیل سے سوال کیا کہ رولز سے متعلق بات کیس کی سماعت کے دوران کیوں نہیں بتائی؟
پی ایم ڈی سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اپنی تحریری معروضات جمع کرا دی ہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تمام ازخود نوٹسز پر کارروائی روکنے کا فیصلہ دیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلے میں حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے پر بینچ بنانے پر اعتراض کیا تھا۔
Comments are closed.