چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک کو جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت سے آگاہ ہونا چاہیے، نیز یہ بھی جاننا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے درالحکومت سری نگر میں جی 20 کا اجلاس بلا کر بھارتی قابض حکام جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ بھارت نے مئی کے آخری ہفتے کے دوران سری نگر میں جی 20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس کا انعقاد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
علی رضا سید نے برسلز سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے متنازع علاقے میں ایک بین الاقوامی اجلاس بلانے کے بھارتی اعلان کو غیرقانونی قرار دیا ہے اور اس پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور سری نگر میں بین الاقوامی تقریب کے ذریعے اس حقیقت پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کرنے کےلیے ضروری ہے کہ مسئلے کا پرامن اور قابل قبول حل تلاش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی غیرقانونی حرکت کے ذریعے بھارت جموں و کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اس تناظر میں موجود ہیں۔
علی رضا سید نے بھارتی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع 70 سالوں سے حل طلب ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ایک متنازع علاقے میں ایک بین الاقوامی اجلاس بلوا کر نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کر رہا ہے بلکہ یہ اقدام بین الاقوامی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بالخصوص جی 20 کے رکن ممالک کو جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں اس سرزمین کے مقبوضہ حصے کے لوگوں کی مسلسل قتل و غارت سے آگاہ ہونا چاہیے۔ اس لیے جی 20 ممالک کو مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی اجلاس میں شرکت سے گریز کرنا چاہیے۔
Comments are closed.