بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

جی چاہتا ہے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کروں، نور عالم خان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان کا کہنا ہے کہ جی چاہتا ہے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کروں، اس شخص نے نیب کا نام بھی خراب کیا ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کے  معاملے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خط لکھا ہے کہ میں عید کی چھٹی پر گھر چلا گیا ہوں۔ ہم اختیارات کے اس قدر ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کر سکتے۔

طیبہ گل نے پی اے سی کو بتایا کہ میرے خلاف ایک جھوٹا ریفرنس بنایا گیا، مجھے سنا بھی نہیں گیا،مسنگ پرسن کمیشن میں جسٹس(ر) جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی، جب میں نے جاوید اقبال کو بار بار فون کرنے سے منع کیا تو وہ ناراض ہو گئے۔

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے اجلاس سے جانے کی اجازت طلب کی، جس پر نور عالم خان نے کہا کہ آپ کا بیٹھنا ضروری ہے، آپ کے ادارے کی ساکھ پر سوال اٹھے ہیں، آپ کمیٹی سے نہیں جا سکتے۔

چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے قائم مقام چیئرمین نیب سے سوالات پوچھتے ہوئے کہا کہ بی آر ٹی کرپشن ریفرنس کہاں گیا؟ بینک آف خیبر کا کیا کیا؟ بلین ٹری سونامی کا کیا کیا؟ مالم جبہ کا کیا کیا؟

نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ نیب نے بریف کیوں نہیں بھیجا کل میٹنگ ہے۔

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مالم جبہ کیس بند ہو چکا ہے، جس پر نور عالم خان نے کہا کہ ہم ہدایات دیتے ہیں کہ اس کیس کو ری اوپن کریں، ہمیں رپورٹ دیں، کتنے وقت میں رپورٹ دیں گے؟ جواب میں ظاہر شاہ نے کہا کہ چھ ماہ میں رپورٹ دیں گے۔

نور عالم خان نے کہا کہ آپ کے پاس سالوں سے یہ کیس پڑے ہیں، آپ کے پاس فائلیں تیار ہیں، بلین ٹری کیس کا کیا کیا ہے؟ اب تو لوگوں نے درخت جلانا شروع کردیے ہیں۔

نور عالم خان نے مزید کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ان چاروں کیسز پر فوری تحقیقات کا حکم دیتی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.