جی سی یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید اصغر زیدی نے ایچ ای سی آرڈیننس میں مجوزہ ترامیم کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا شعبے کو پہلے ہی مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اگر یہ ترامیم منظور ہوہی تو ہائر ایجوکیشن پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ مجوزہ ترامیم کے تحت ایچ ای سی سرکاری اہلکاروں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو مدد کے لئے ہدایت دے سکتا ہے جو ایک تشویش ناک پیش رفت ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ہم ایسے ہر اقدام پر تحفظات دينگے جو یونیورسٹیوں کی خودمختاری کو نقصان پہنچائے۔
وائس چانسلر نے مزید کہا کہ یہ ترمیم ایچ ای سی کے فسیلٹیٹر کے رول کو نقصان پہنچائیں گی اور ایچ ای سی کا کردار کو کم کر کے پولیسنگ باڈی بنا دینگی،ایچ ای سی آرڈیننس میں کوئی بھی تبدیلی مشاورتی اور جامع عمل کے ذریعے کی جانی چاہیے، مشاورت میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول یونیورسٹییز، اساتذہ، طلباء، اور والدین کی رائے اور خدشات کو مدنظر رکھا جائے۔ موجودہ آرڈیننس کے سیکشن 10 میں مجوزہ خاص طور پر پریشان کن ہیں ۔
وائس چانسلر نے کہا کہ یہ ترامیم صوبوں کے ڈومینز پر تجاوز کرتی ہیں اور صوبائی اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ایچ ای سی کے ماتحت کرنے کی کوشش ہے ترامیم میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے تلاش کمیٹیاں تشکیل دینے کا اختیار بھی ایچ ای سی کو بھی دینے کی تجویز ہے۔ یہ صوبائی خود مختاری کی بھی خلاف ورزی ہو گی۔
پروفیسر اصغر زیدی نے کہا کہ وائس چانسلر نے قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان کے معزز ممبران پر زور دیا کہ وہ ایچ ای سی آرڈیننس میں کسی بھی مجوزہ ترامیم پر نظر ثانی کریں، ایسی ترامیم سے یونیورسٹیوں کو نقصان پہنچے گا۔
وائس چانسلر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملک کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کا مستقبل اس بات کو یقینی بنانے کی صلاحیت پر منحصر ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور ان کی بات سنی جائے۔
Comments are closed.