جیک ٹیکسیرا: حساس امریکی معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار 21 سالہ نوجوان ’جو سب کو متاثر کرنا چاہتا تھا‘
جیک ٹیکسیرا: حساس امریکی معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار 21 سالہ نوجوان ’جو سب کو متاثر کرنا چاہتا تھا‘
- مصنف, کلوئی کم
- عہدہ, بی بی سی نیوز
امریکہ میں ایک 21 سالہ فوجی کو خفیہ عسکری دستاویزات لیک کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ انتہائی خفیہ نوعیت کی یہ معلومات منظر عام پر آنے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں یوکرین جنگ کے بارے میں حساس معلومات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ نے اپنے اتحادیوں حتی کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جاسوسی کی۔
امریکہ کو شبہ ہے کہ یہ کام 21 سالہ جیک ٹیکسیرا نے کیا جو امریکی ایئر نیشنل گارڈزمین ہیں اور ان کو ڈرامائی انداز میں میسیچوسیٹس ریاست میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔
بوسٹن سے ایک گھنٹہ جنوب کی جانب واقع یہ شہر آٹھ ہزار نفوس کی آبادی پر مشتمل ہے جہاں سے منظر عام پر آنے والی گرفتاری کی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان سر پر ہاتھ رکھے پیچھے کی جانب چل رہا ہے اور اس کی جانب مسلح سکیورٹی اہلکاروں نے بندوقیں تان رکھی ہیں۔
کچھ ہی دیر بعد اس نوجوان کو ہتھکڑی لگا کر ایک گاڑی کی جانب لے جایا جاتا ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ جیک کو جمعے کے دن بوسٹن کی مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ان پر جاسوسی کے ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
جیک ٹیکسیرا کون ہیں؟
یہ ایک نجی آن لائن گروپ تھا جس میں عام طور پر ویڈیو گیمز اور اسلحے پر بات چیت کے علاوہ مزاحیہ چیزیں شیئر کی جاتی تھیں تاہم اسی گروپ سے انتہائی خفیہ امریکی دستاویزات دنیا تک پہنچیں۔
جیک اس گروپ کا حصہ تھے اور ’ڈس کورڈ‘ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان کو ’او جی‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔
جیک نے نارتھ دگٹن شہر سے 2020 میں ہائی سکول مکمل کیا لیکن اس سے ایک سال قبل وہ ایئر نیشنل گارڈ میں شمولیت اختیار کر چکے تھے جو امریکی ایئر فورس کی ریزرو شمار ہوتی ہے۔
انھوں نے 102 انٹیلیجنس ونگ میں کام کیا اور گذشتہ جولائی میں ان کو ایئر مین فرسٹ کلاس کے عہدے پر ترقی دی گئی جو ایک جونیئر رینک ہے۔
اس وقت جیک اوٹس ایئر نیشنل گارڈ بیس پر تعینات تھے جو کیپ کوڈ میں واقع ہے۔ ان کے سروس ریکارڈ کے مطابق ان کا سرکاری عہدہ سائبر ٹرانسپورٹ سسٹمز جرنی مین تھا۔
جیک کی گرفتاری کے مناظر
امریکی فضائیہ کی ویب سائٹ کے مطابق سائبر ٹرانسپورٹ سسٹمز پر کام کرنے والے اہلکار وسیع عالمی مواصلاتی نظام کے ذمہ دار ہوتے ہیں جو تمام امریکی یونٹس کو ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے میں مدد دیتی ہیں چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی ہوں۔
ان کے ریکارڈ کے مطابق سروس کے دوران وہ کبھی بیرون ملک تعینات نہیں ہوئے۔
’جیک سب کو متاثر کرنا چاہتا تھا‘
جیک کا خاندان فوج سے وابستہ رہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ اخبار کے مطابق ان کے سوتیلے والد 34 سال کی سروس کے بعد اسی یونٹ سے بطور ماسٹر سارجنٹ ریٹائر ہوئے جس میں جیک تعینات رہے یعنی 102 انٹیلیجنس ونگ۔
امریکی میڈیا کے مطابق ان کی والدہ سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں میں کام کرتی رہی ہیں۔
جیک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ڈس کورڈ‘ کے ایک چیٹ روم کے سربراہ تھے جو 2020 میں بنا۔ ’تھگ شیکر سینٹرل‘ نامی اس گروپ کے تقریبا 30 رکن تھے۔ یہ سب نوجوان تھے اور مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے۔
اس چیٹ روم کے ایک رکن کے مطابق جیک کو اسلحے میں دلچسپی تھی۔ دیگر اراکین نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ جیک گروپ کے دیگر اراکین سے عمر میں بڑے تھے اور سب کو متاثر کرنا چاہتے تھے۔
ایک رکن نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ’وہ پراسرار شخصیت تھا جس کی سب عزت کرتے تھے۔‘
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جیک نے گروپ کو بتایا تھا کہ وہ ایک ایسی جگہ کام کرتے ہیں جہاں فون لے جانے کی اجازت نہیں۔
وہ کئی بار حساس معلومات چیٹ روم میں شیئر کر چکے تھے لیکن انھوں نے فائلوں کی تصاویر اس وقت شیئر کرنا شروع کیں جب ان کو محسوس ہوا کہ گروپ کے اراکین ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔
گروپ کے ایک رکن نے اخبار کو بتایا کہ ’کئی بار اس نے کہا کہ اگر آپ لوگ ان پر بات نہیں کرنا چاہتے تو میں ان کو شیئر کرنا بند کر دوں گا۔‘
یہ بھی پڑھیے
جیک کو کیا سزا ہو سکتی ہے؟
امریکہ کے فوجی راز لیک کرنے والی چیلسی میننگ
جیک پر امریکہ کے جاسوسی ایکٹ کے تحت الزامات عائد ہیں۔ یہ 1917 میں لاگو ہونے والا وفاقی قانون ہے جس کے تحت ماضی میں جاسوسی کے الزام میں ایسے افراد کو سزائیں دی جا چکی ہیں جنھوں نے پریس یا عوامی سطح پر حساس معلومات ظاہر کیں۔
تاہم اس قانون کا استعمال بہت کم ہوا ہے اور ایسے لوگوں پر ہی اس کا اطلاق کیا گیا جن پر کسی دوسرے ملک کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگا۔ ان میں جولیئس اور ایتھل روزنبرگ شامل ہیں جن پر سوویت یونین کو جوہری معلومات فراہم کرنے کے الزام میں مقدمہ چلا اور ان کو 1953 میں سزائے موت دی گئی۔
اس قانون کا اطلاق ان افراد پر بھی ہو چکا ہے جنھوں نے حساس معلومات لیک کیں جن میں وکی لیکس کو معلومات فراہم کرنے والی چیلسی میننگ، سابق سی آئی اے کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن اور ایک دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی کے ملازم ہینری کائل شامل ہیں جن پر دو رپورٹرز کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔
جب امریکہ میں جاسوسی کا ایکٹ لاگو ہوا تو اس کے تحت 20 سال یا اس سے کم کی سزا اور 10 ہزار ڈالر تک جرمانہ رکھا گیا تھا۔
جیک کو بھی اس قانون کے تحت قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے چاہے ان کا مقصد امریکی مفادات کو نقصان پہنچانا نہ ہو۔
قید کی سزا کی معیاد مختلف ہو سکتی ہے جیسا کہ ہینری کائل کو 30 ماہ قید کی سزا ہوئی جبکہ چیلسی میننگ کو 35 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔
Comments are closed.