
جیونیوز نے شیر شاہ دھماکے کی جگہ پر نالے پر بنائی گئی تجاوزات کا بھانڈا پھوڑ دیا، نالے پر تباہ ہونے والی عمارت کے علاوہ متعدد عمارتیں کھڑی تھیں، جن میں کئی عمارتیں چھ منزلہ ہیں۔
نالے کو بند کرنے کے لیے فولاد اور کنکریٹ کی چھت ڈالی گئی، کہیں کوئی سوراخ نہیں چھوڑا گیا کہ سیوریج نالے کی بو، بلڈنگز کے مکینوں کو تنگ نہ کرے۔
نالے کے اوپر تعمیرات کرتے وقت کسی نے نہیں سوچا کہ گیس کو اخراج کا راستہ نہ ملا تو وہ کیا تباہی لاسکتی ہے۔
نالے پر بنی عمارتوں کے مالکان، لاکھوں روپے کرایہ وصول کر تے ہیں۔
صوبائی وزير سعید غنی نے کہا کہ نالوں پر غیرقانونی تعمیرات کے اصل ذمے دار تعمیرات کی اجازت دینے والے ہیں۔
کے ایم سی نے یہ کہہ کر جان چھڑالی کہ نالے پر تعمیرات پرانی ہیں، ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
Comments are closed.