جو بائیڈن کے نامزد کردہ پاکستانی وکیل جو امریکہ کے پہلے مسلم اپیلیٹ جج بن سکتے ہیں
،تصویر کا ذریعہReuters
- مصنف, ریاض سہیل
- عہدہ, بی بی سی اردو
-
سنہ 2020 کے دوران امریکی ریاست نیو یارک کی ایک جیل میں 51 سالہ سیاہ فام قیدی کارل ٹیلر کی موت ہوئی۔ جیل حکام نے اس کی وجہ ہارٹ اٹیک قرار دی تاہم لواحقین کا کہنا تھا کہ کارل، جو ذہنی طور پر صحتمند نہیں تھے، کی موت تشدد کی وجہ سے ہوئی ہے۔
ڈھائی ہفتے کے جیوری ٹرائل اور اختتامی دلائل کے بعد فریقین کے درمیان پانچ ملین ڈالر میں ایک تاریخی تصفیہ ہوا جو اس نوعیت کے کیسز میں نیو یارک کی تاریخ کی سب سے بڑی رقم سمجھی جاتی ہے۔
عدالت نے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اصلاحی مراکز میں کیمرے اور دیگر ڈیوائسز لگانے کا بھی حکم جاری کیا جس کی لاگت 15 ملین ڈالر تھی۔
اس مقدمے میں لواحقین کی نمائندگی عدیل منگی نے کی تھی جو ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں۔ بدھ کو انھیں امریکی صدر جو بائیڈن نے اپیلیٹ کورٹ کے جج کے طور پر نامزد کیا ہے۔ اگر سینیٹ اس نامزدگی کی منظوری دیتی ہے تو وہ اس منصب پر فائز ہونے والے پہلے مسلم اور پاکستانی ہوں گے۔
،تصویر کا ذریعہABDULLAH MANGI
کراچی گرائمر سکول کے ہیڈ بوائے
عدیل منگی کی پیدائش کراچی میں ہوئی اور انھوں نے کراچی گرائمر سکول سے تعلیم حاصل کی۔
عدیل منگی کے والد عبداللہ منگی سرکاری ملازم اور والدہ ڈاکٹر انور منگی مشہور سائیکاٹرسٹ تھیں ، ان کی تقریباً پانچ سال قبل نیو یارک میں وفات ہو گئی تھی۔
ان کے خاندان کا تعلق لاڑکانہ شہر کے قریب واقع گاؤں خیرو دیرو سے ہے۔ ان کے نانا علی حسن منگی علاقے کی نامور تعلیمی، سیاسی و سماجی شخصیت تھے اور 1977 میں سکھر سے رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔
بمبئی سے میٹرک کرنے والے علی حسن منگی نے اپنے خاندان میں تعلیم کی بنیاد رکھی۔ وہ محکمہ تعلیم سے منسلک ہوئے، بعد میں کراچی منتقل ہوگئے جہاں سے ان کے خاندان نے آگے کا سفر طے کیا۔
عدیل منگی کراچی گرائمر سکول میں ہیڈ بوائے رہے جہاں وہ تقریری مقابلوں میں بھی شریک ہوتے تھے۔ سکول کے ریکارڈ کے مطابق بعض مقابلوں میں انھوں نے پہلا انعام حاصل کیا۔
وہ 1998 میں بیرسٹر بننے کے لیے لندن پہنچے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کے شعبے میں گریجویشن کیا۔ انھوں نے سنہ 2000 میں ہارورڈ لا سکول سے ایل ایم کیا۔
عدیل منگی کے بڑے بھائی امریکہ میں کارڈک سرجن ہیں جبکہ ان کی چھوٹی بہن نوین منگی صحافی اور امدادی کارکن ہیں جنھوں نے علی حسن منگی کے نام سے ایک ٹرسٹ قائم کر رکھا ہے جو سندھ کے دیہی علاقوں میں فلاحی کام کرتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہTWITTER/X
مسلمانوں اور ہم جنس پرستوں کے وکیل
عدیل منگی نے سنہ 2000 میں لیگل فرم بیلکنپ ویب اینڈ ٹائلر ایل ایل پی کو جوائن کیا۔ اگلے چند سالوں میں وہ اس کے پارٹنر بن گئے۔
وہ نیو یارک کی مسلم بار ایسوسی ایشن، لیگل ایڈ سوسائٹی اور مسلمز فار پروگریسو ویلیوز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور نیشنل ایل جی بی ٹی بار ایسوسی ایشن کے بورڈ ممبر کے طور پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔
امریکہ میں عدیل منگی اقلیتی مسلمانوں اور ہم جنس پرستوں سے امتیازی سلوک کے واقعات کے خلاف ایک سرگرم وکیل کی شہرت رکھتے ہیں اور کئی مقدمات میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
2016 کے دوران جب نیو جرسی میں دو مساجد کی تعمیر کی اجازت نہیں دی گئی تھی تو انھوں نے مقامی اسلامی گروپ کی جانب سے وفاقی سطح پر مقدمہ دائر کیا۔
یہ مقدمہ نیو جرسی کے سب سے بڑے اخبار کے سات اداریوں کا موضوع تھا۔ اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر ہوئی جس کے بعد اس کا انجام تصفیے کی صورت میں نکلا۔ نہ صرف مساجد کی منظوری دی گئی بلکہ بلدیہ نے متاثرہ اسلامی گروپوں کو نمایاں معاوضہ ادا کیا۔
عدیل منگی نے حال ہی میں سافٹ ویئر انڈسٹری میں تجارتی رازوں کی چوری کے معاملے میں سات ہفتوں کے جیوری ٹرائل کے بعد دو بلین ڈالرز کے ہرجانے کا مقدمہ جیتا جو ورجینیا کی عدالتی تاریخ کا سب سے بڑا ہرجانہ تھا۔
قانون کی دنیا کے عالمی آن لائن میگزین بینچ مارک لٹیگیشن نے عدیل منگی کو رواں سال کی قانونی چارہ جوئی کا ستارہ قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ ان کے ساتھیوں نے منگی کو ’محتاط اور بے لگام‘ اور ایک ناقابل تسخیر آواز قرار دیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہHANDOUT
’امریکہ کے پہلے مسلم، پاکستانی، سندھی اپیلیٹ جج‘
امریکی صدر جو بائیڈن کی نامزدگی کے بعد اگر سینیٹ عدیل منگی کے نام کی منظوری دیتی ہے تو وہ امریکی تاریخ میں وفاقی اپیل کورٹ میں خدمات انجام دینے والے پہلے پاکستانی نژاد مسلم امریکی جج بن جائیں گے۔
منگی ان آٹھ نامزد افراد میں شامل تھے جن کا بدھ کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا۔ ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے انھیں ’غیر معمولی طور پر اہل، تجربہ کار، اور قانون کی حکمرانی اور خود کو آئین کے لیے وقف کرنے والی شخصیات‘ قرار دیا تھا۔
سینیٹ سے تصدیق کی صورت میں منگی یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیل کی صدارت کریں گے جس میں پنسلوینیا، نیو جرسی، ڈیلاویئر اور ورجن آئی لینڈ ریاستیں شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان نامزدگیوں سے بائیڈن کے اس وعدے کو پورا کرنے میں مدد ملتی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ملک کی عدالتیں اس تنوع کی عکاسی کرتی نظر آئیں جو ایک ملک کے طور پر ہمارا اثاثہ ہے۔
عدیل اپنے دو بیٹوں کے ساتھ امریکہ میں رہتے ہیں۔ ان کی قانونی فرم پر تعارف میں اردو، ہندی اور سندھی زبانیں تحریر ہیں۔
امریکی چینل سی این بی سی کو 2018 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کے دفتر کی دیوار پر پاکستان کے بانی محمد علی جناح، نیسلن منڈیلا، ٹیڈ کینیڈی اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تصاویر موجود تھیں۔
سی این بی سی سے بات کرتے ہوئے عدیل منگی نے ان تصاویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب وہ لوگ ہیں جن میں خامیاں تھیں لیکن ان تمام لوگوں نے بالآخر بامعنی طریقوں سے دوسروں کی خدمت کی اور مشکل کے لمحات میں ان طریقوں سے ہمت کا مظاہرہ کیا جو میرے لیے متاثر کن ہے۔
یاد رہے کہ عدیل منگی کا نام تجویز کرنے والوں میں سینیٹر باب مینینڈیز شامل ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ صدر بائیڈن کی جانب سے عدیل منگی کو نامزد کرنے پر ’خوشی کا اظہار کرتا ہوں۔‘ انھیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے صدر کو فون کر کے وفاقی اپیل کورٹ میں عدیل کی نامزدگی کی حوصلہ افزائی کی تھی۔
سینیٹر باب مینینڈیز کا شمار تحریک انصاف کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے سینیٹرز میں ہوتا ہے۔ انھوں نے حالیہ عرصے کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Comments are closed.