اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گرفتار پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم خان نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے علی امین گنڈا پور کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر تھانہ گولڑہ پولیس کے حوالے کر دیا۔
دہشت گردی کی دفعات حذف ہونے کے بعد علی امین گنڈا پور کو جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم خان کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
اس سے قبل علی امین گنڈا پور کو 1 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا گیا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات تو مقدمے سے ختم کر دی گئی ہیں۔
اے ٹی سی کے جج نے علی امین گنڈاپور سے استفسار کیا کہ آپ کو کوئی ٹارچر تو نہیں کیا ناں؟
علی امین گنڈا پور نے عدالت میں جواب دیا کہ مجھ پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔
جج نے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات ہٹنے کے بعد علی امین گنڈا پور کو متعلقہ عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔
معاون وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ بابر اعوان پہنچنے والے ہیں، تھوڑا انتظار کر لیا جائے۔
جج نے استفسار کیا کہ دہشت گردی کی دفعات تو ہٹا دی گئی ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کی دفعات نہ ہٹائیں؟
معاون وکیل نے کہا کہ ہم دلائل دینا چاہتے ہیں کہ پہلے دہشت گردی کی دفعات لگا کر عدالت کا وقت کیوں ضائع کیا گیا۔
اے ٹی سی جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ فریقین کو دس دس منٹ سن لیتے ہیں۔
اس موقع پر پرویز خٹک، اسد قیصر اور بابر اعوان انسدادِ دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے۔
علی امین گنڈا پور کے وکیل بابراعوان نے عدالت کے روبرو کہا کہ تفتیشی افسر نے کل عدالت کا وقت ضائع کیا، انہوں نے وکیلوں کا وقت بھی ضائع کیا، ملزم کو ذلیل وخوار کیا، علی امین گنڈا پور کے خلاف نجی چینل مدعی نہیں۔
وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالتی وقت ضائع کرنے پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے، 6 ماہ بعد مجسٹریٹ نے جھوٹ پر مبنی مقدمہ درج کیا، مدعیٔ مقدمہ 6 ماہ سے سویا ہوا تھا۔
Comments are closed.