سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ جون کے گرم موسم میں جب لو چل رہی ہو اور درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہو تو ایسے میں میچز کرانا زیادتی ہے، خاص طور پر بولرز کے لیے تو ایسا ہے جیسے وہ موت کے کنوئیں میں کرکٹ کھیل رہے ہوں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ اور سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے کہا کہ گرم موسم میں ون ڈے میچ کھیلنا مشکل ہے، اس موسم میں ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جا سکتے ہیں کیونکہ ان میچز کا آغاز تاخیر سے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 روز میں 3 ون ڈے میچز کسی اور وقت میں بھی کرائے جا سکتے تھے، ستمبر، اکتوبر، نومبر یا کسی اور مہینے میں اس کی ونڈو نکالی جا سکتی تھی، ورلڈ کپ کوالیفائنگ کے لیے یہ میچز کرانا ضروری ہیں لیکن کوئی اور ونڈو تلاش کی جا سکتی تھی۔
عاقب جاوید نے کہا کہ اب جبکہ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے منع کیا جا رہا ہے کہ گھروں سے نہ نکلیں، لیکن دوسری طرف میچ میں فاسٹ بولر 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرے گا، انسانی لحاظ سے اس درجہ حرارت میں تو کرکٹ کی اجازت ہی نہیں ہونی چاہیے، فاسٹ بولرز تو موت کے کنوئیں میں کرکٹ کھیل رہے ہوں گے، بیٹرز جب لمبی اننگز کھیلیں گے تو انہیں بھی مشکل ہو گی، کوالٹی کرکٹ تو ہونی نہیں، بس پوائنٹس کے لیے کھیلا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی، حارث رؤف، محمد رضوان اور شاداب خان انگلینڈ سے واپس آئے ہیں، انگلینڈ اور پاکستان کا موسم مختلف ہے، ٹھنڈے موسم سے گرم موسم میں ہم آہنگ ہونے کے لیے دو تین ہفتے درکار ہوتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا، اس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ون ڈے میچز کی سیریز کا پہلا ایک روزہ میچ آج ملتان میں کھیلا جائے گا۔
Comments are closed.