جنوبی افریقہ سے کرکٹ کھیلنے والے پاکستانی نژاد کرکٹر عمران طاہر پاکستانی جونیئر لیگ کے لیے مینٹور نامزد کیے جانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے شکرگزار ہیں۔
برمنگھم میں نمائندہ جیو نیوز صائمہ ہارون سے خصوصی گفتگو کے دوران عمران طاہر کا کہنا تھا کہ جونیئر لیگ باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کو سامنے لانے اور ان کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے بہترین موقع ہوگا۔
اپنے کرکٹ کیریئر پر بات کرتے ہوئے عمران طاہر نے کہا کہ پاکستان چھوڑ کر جنوبی افریقہ کی جانب سے کرکٹ کھیلنے پر کوئی ندامت نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق کوچ باب وولمر اور کپتان انضمام الحق کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے موقع دیا، پاکستان میں کھیلی گئی فرسٹ کلاس کرکٹ ہی میری کامیابی کی بنیاد بنی۔
وکٹ لینے پر خوشی منانے کے انداز پر بات کرتے ہوئے عمران طاہر نے کہا کہ "بیٹے کی خواہش تھی کہ وکٹ حاصل کرنے کے بعد رونالڈو کی طرح سیلیبریٹ کیا کروں، سیلیبریشن کا مخصوص انداز بالکل قدرتی ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ لیجنڈری عبدالقادر، شین وارن اور مشتاق احمد ان کے پسندیدہ لیگ اسپنرز ہیں۔
عمران نے کہا کہ وہ ہمیشہ عبدالقادر مرحوم کے شکر گزار رہیں گے کہ انہوں نے نہایت شفقت اور پیار سے انہیں لیگ اسپن کا آرٹ سکھایا۔
عصرِ حاضر کے لیگ اسپنرز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق جنوبی افریقی ٹیسٹ کرکٹر عمران طاہر کا کہنا تھا کہ اس وقت شاداب خان، عادل رشید، راشد خان اور عثمان قادر جیسے لیگ اسپنرز زبردست پرفارم کر رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ میں اپنے کیریئر کے ابتدائی شب و روز سے متعلق عمران طاہر کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ میں دو سال ایک کمرے میں گزر بسر کیا، مرحوم والدین اور اہلیہ نے مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیا۔
کرکٹ کے بعد کے اپنے منصوبے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوچنگ کا ارادہ ہے تاکہ جو کچھ سیکھا وہ علم مستقبل کے کرکٹرز کو منتقل کر سکوں۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے عمران طاہر کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کی بہترین لیگ ہے، اس میں صف اول کے پاکستانی اور غیر ملکی کھلاڑی حصہ لیتے ہیں، فخر ہے کہ ملتان سلطانز کو چیمپئن بنوانے میں کردار ادا کیا۔
کرکٹ بورڈ میں سے متعلق انہوں نے کہا کہ رمیز راجہ کے چیئرمین پی سی بی بننے کے بعد کافی مثبت تبدیلیاں آئیں۔
Comments are closed.