برطانوی رائل میرینز کے سابق سربراہ میجر جنرل میٹ ہومز نے سپرسیڈ ہونے کے دباؤ میں خودکشی کی تھی، انکوائری کمیشن کی رپورٹ جاری ہوگئی۔
میٹ ہومز کا پوسٹ مارٹم کرنے والے جیسن پیگ نے انکوائری رپورٹ میں کہا کہ میجر جنرل ہومز عہدے سے ہٹائے جانے کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جنرل ہومز افغانستان سے برطانوی فوج کے انخلا پر بھی فکرمند تھے۔
جنرل ہومز کے جونیئر افسر کو رائل میرینز کا سربراہ بنا دیا گیا تھا جس پر آنجہانی جنرل ناخوش تھے، وہ فکرمند تھے کہ میرینز کی سربراہی خوش اسلوبی سے کس طرح ممکن ہوگی۔
جیسن پیگ کے مطابق جنرل ہومز سے کمانڈنٹ جنرل کا عہدہ واپس لیا گیا جس کی وجہ سے وہ بہت مایوسی اور غصے میں تھے۔
یاد رہے کہ میجر جنرل میٹ ہومز کی لاش ہیمپشائر سے 2 اکتوبر 2021 کو برآمد کی گئی تھی۔
ان کی اہلیہ لی ہومز نے انکوائری کمیشن کو بتایا کہ 2021 کی بہار میں انہیں فوج سے حکم ملا کہ یا تو وہ تنظیم نو پر آمادہ ہوجائیں یا استعفیٰ دیں، جنرل ہومز کو یہ بات خلاف عزت محسوس ہوئی۔
جنرل کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکی اور برطانوی فوج افغانستان سے انخلا کر رہی تھی، جنرل ہومز اس معاملے پر بہت سوچ بچار کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہماری شادی خراب ہوئی، 14 سمتبر 2021 کو وہ بستر پر بندوق لیے بیٹھے تھے، بعد ازاں پولیس نے ان سے ہتھیار ضبط کرلیا تھا۔
رائل میرینز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو جوناتھن بال نے کہا کہ میجر جنرل ہومز امریکی اور برطانوی انخلا کے بعد افغان فوجی افسران کی سیکیورٹی سے متعلق فکرمند تھے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل ہومز کو افغان فوجی افسران اور ان کے خاندانوں کی سلامتی کی فکر تھی، وہ اس بات کو اپنی ناکامی سمجھتے تھے کہ افغان فوجیوں کو ملک سے باہر نکلنے میں مدد نہیں کرسکے۔
Comments are closed.