
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ جب ہمیں حکومت ملی تو کچھ معاشی مسائل موجود تھے، میں نے کبھی بھی پاکستان کے ایسے حالات نہیں دیکھے۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 4 سال پہلے گردشی قرضہ 503 ارب روپے تھا اور آج 2500 ارب ہے، اس سال 500 ارب روپے کا گردشی قرضہ بڑھا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 1100 ارب کی سبسڈی دی اور 500 ارب روپے کا گردشی قرضہ تھا، 1600 ارب روپیہ پاکستان کے عوام کے جیب سے ہی نکلا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 100 یونٹ کے عوض ہم نے 3200 ارب کا نقصان کیا، بجلی کے شعبے میں نقصانات کی کئی وجوہات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کے۔الیکٹرک والے آئے تھے، انہوں نے کہا کہ فلاں فلاں ادائیگیاں باقی ہیں۔
وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ چار اکاؤنٹنٹسں کو بٹھائیں تو یہ مسائل تین دن میں حل کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سال پہلے کوئلہ سے بجلی 5 روپے فی یونٹ پڑتی تھی اب 25 روپے کا یونٹ ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جون کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا بل ستمبر میں آئے گا، گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 1500 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ 4 ہزار کی گیس 400 میں دی جا رہی ہے، وزیراعظم کو کہا ہے ہمیں سخت فیصلے کرنے پڑیں گے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھانے پر وزیراعظم سخت ناخوش ہیں، میری طرف سے سمری جاتی ہے اور وزرا مجھے کوستے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف ہم سے معاہدہ نہیں کرے گا، سخت فیصلے نہیں کیے تو تباہی ہوگی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرول پر 19 روپے اور ڈیزل پر 53 روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی وزیراعظم بنتا ہے اسے دوستوں کے پاس جانا پڑتا ہے، کب تک ہم دوستوں کے پیسوں پر چلیں گے؟
وزیر خزانہ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ اگر جولائی تک پیٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی ختم نہ کی تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا اب بھی 5 ماہ پرانی فیول کاسٹ پر بجلی کے ریٹ کے فیصلے کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ یہ ملک صرف امراء کے لیے بنا ہے، ملک میں پہلی بار امیروں پر ٹیکس لگایا ہے، بجٹ میں 30 کروڑ سے زائد کمانے والوں پر 2 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔
Comments are closed.