جنگل کے بیچوں بیچ انڈونیشیا کا نیا دارالحکومت جو ’نیویارک سے دو گنا بڑا ہوگا‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشننئے دار الحکومت میں صدارتی محل

  • مصنف, استودسترا اجنگرستری
  • عہدہ, بی بی سی ورلڈ سروس
  • مقام جکارتہ
  • 2 گھنٹے قبل

انڈونیشیا کا دارالحکومت جکارتہ دنیا کا سب سے تیزی سے ڈوبنے والا شہر ہے۔ لہٰذا حکومت نے جنگل کے وسط میں ایک نیا دارالحکومت تعمیر کرنے کے لیے ایک جرات مندانہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ منصوبہ سبکدوش ہونے والے صدر جوکو ویدودو کی سب سے بڑی وراثت ہے۔اس کا اعلان پہلی بار 2019 میں کیا گیا تھا تاہم شہر کی تعمیر 2022 کے وسط میں شروع ہوئی۔ جلد ہی یہ رہائش کے لیے تیار ہو جائے گا اور اگلے چند ہفتوں میں لوگ یہاں منتقل ہونے والے ہیں۔’دارالحکومت نوسانتارا ایک کینوس ہے جہاں مستقبل تخلیق کیا گیا ہے۔‘ یہ بات صدر ویدودو نے گذشتہ ہفتے نئے شہر میں کابینہ کے پہلے اجلاس کے دوران کہی۔

انھوں نے کہا کہ ’تمام ممالک کے پاس اپنے دارالحکومت کی تعمیر کا موقع اور صلاحیت نہیں ہے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Imagesجکارتہ، جو 1600 کی دہائی میں ڈچ نوآبادیاتی دور سے ملک کا دارالحکومت رہا ہے، بہت زیادہ گنجان آباد ہے۔یہ دنیا کا سب سے تیزی سے ڈوبتا ہوا شہر ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے آلودہ شہروں میں سے ایک ہے۔ڈیڑھ کروڑ کی آبادی والے شہر کا چالیس فیصد حصہ اب سطح سمندر سے نیچےآ چکا ہے۔نوسانتارا کو ایک سر سبز اور ہائی ٹیک شہر کے طور پر تصور کیا گیا ہے جہاں جدید میٹروپولیٹن کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ فطرت کا امتزاج موجود ہے۔جو نیویارک شہر سے دوگنا بڑے اس شہر کے کل رقبے کے 60 فیصد سے زیادہ حصے پر سرسبز جگہیں بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جہاں پیدل چلنے کے راستے اور موٹر سائیکل ٹریکس ہوں گے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشناس شہر کی تعمیر سنہ 2022 میں شروع ہوئی
فی الحال اس شہر کا زیادہ تر علاقہ ابھی زیر تعمیر ہے۔حال ہی میں جب بی بی سی نے اس مقام کا دورہ کیا تو ہزاروں نہیں تو سیکڑوں مزدور نامکمل عمارتوں کی تعمیر میں پیشرفت کے لیے بلا تعطل محنت کر رہے تھے۔ ٹرکوں اور کھدائی کے کام سے سڑک پر گرد و غبار کے بادل چھائے ہوئے تھے۔اس شہر ی تعمیر کی منصوبہ بندی پانچ مرحلوں میں کی گئی ہے، جس میں سے پہلا مرحلہ اس اگست ملک کے یوم آزادی کی تقریبات کے موقع پر میں ختم ہونا تھا تاہم اب اسے سال کے آخر تک مؤخر کردیا گیا ہے۔نوسنتارا کے انفراسٹرکچر مینیجر ڈینس سماڈیلاگا نے تعمیرات کا دورہ کرتے ہوئے بی بی سی انڈونیشیا کو بتایا کہ ’ہم ٹریک پر ہیں اور اب پہلے مرحلے کا تقریبا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔‘’ہم اگست کے لیے تعمیر نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ترقی کا حصہ ہے اور ہم ملک کے مستقبل کے لیے کچھ شروع کر رہے ہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشناب تک اس منصوبے کے لیے متاثر کن نجی سرمایہ نہںی مل سکے
پیش رفت کے باوجود اس میگا پروجیکٹ کی پائیداری کے بارے میں شکوک و شبہات موجود ہیں۔پورے شہر کی تعمیر پر 33 ارب ڈالر لاگت آئے گی حکومت نے اس رقم کا صرف پانچواں حصہ دینے کا وعدہ کیا ہے اور باقی کو نجی سرمایہ کاری کے ذریعےحاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے صدر ویڈوڈو نے حال ہی میں مراعات کی پیشکش کی جس میں 190 سال تک زمین کے حقوق بھی شامل ہیں۔گذشتہ ایک سال کے دوران انھوں نے نومبر میں انڈیا میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس سمیت کئی عالمی رہنماؤں کے سامنے نوسنتارا کا منصوبہ پیش کیا لیکن اب تک کسی اہم معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے ہیں۔موناش یونیورسٹی میں شہری ڈیزائن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ایکا پرمانساری نے کہا کہ آپ آدھے راستے پر نہیں رک سکتے۔ ’جب آپ 80 فیصد نجی سرمایہ کاری پر انحصار کرتے ہیں تو یہ خوفناک ہوتا ہے۔ سرمایہ کار اقتصادی فزیبلٹی اور مسلسل ترقی دیکھتے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنانڈو نیشیا کے صدر نئے دار الحکومت کی تعمیر کا جائزہ لیتے ہوئے
نوسنتارا اتھارٹی کے منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کے نائب سربراہ اگونگ ویکاکسونو نے دعویٰ کیا کہ متعدد غیر ملکی سرمایہ کار اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ کچھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فی الحال فزیبلٹی سٹڈیز کر رہے ہیں۔ویکاکسونو کا کہنا ہے کہ ’وہ یہ یقین کرنا چاہیے ہیں کہ بنیادی ڈھانچہ تیار ہے اور یہاں کی آبادی ان کے لیے مارکیٹ ہوگی۔ لیکن وہ صرف انتظار نہیں کر رہے ہیں، وہ کام کر رہے ہیں۔‘ان کی ٹیم اب ایک ایسی سکیم پیش کر رہی ہے جہاں حکومت مستقبل کے سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری کرے گی اور اس منصوبے سے وابستہ ہوگی۔

جنگل میں ٹیکنالوجی

نیا دارالحکومت جکارتہ سے تقریبا 12,000 کلومیٹر دور جاوا کے جزیرے پر واقع ہے۔اسے بورنیو کے مشرقی کالی مانتن کے جنگل کے درمیان بنایا گیا ہے جسے سیلاب اور زلزلے جیسی قدرتی آفات کے کم خطرے کی وجہ سے منتخب کیا گیا ہے۔نقشے پر نوسانتارا انڈونیشیا کے جغرافیائی مرکز پر واقع ہے۔اس کے مقام کا انتخاب احتیاط سے کیا گیا تھا جس کا مقصد جکارتہ اور جاوا سے دور وسیع جزائر (17،500 جزائر) میں دولت اور وسائل کو تقسیم کرنے میں مدد کرنا تھا۔

،تصویر کا کیپشنسٹیلائٹ تصاویر جہاں نئے دارالحکومت کی تعمیر سے پہلے اور بعد کا فرق واضح ہے
جاوا انڈونیشیا کا سب سے گنجان آباد جزیرہ ہے جو قومی معیشت کا تقریبا 60 فیصد حصہ رکھتا ہے۔شہری زندگی کے ماہر ایکا پرمانساری کا کہنا ہے کہ ’اب تک ترقی کا مرکز جاوا رہا ہے۔ لہٰذا دارالحکومت کو ملک کے مرکز پر منتقل کرنے اور جاوا سے دور کرنے کے کچھ مثبت اثرات ہوں گے۔‘یہ میگا پروجیکٹ تقریبا ایک ہزار مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جو جکارتہ سے چار گنا اور نیویارک شہر سے دوگنا بڑا ہے۔جب سے اس منصوبے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے ماحولیات کے ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔انھیں خدشہ ہے کہ شہر کی تعمیر سے ماحول خراب ہو جائے گا جس سے اورنگوٹان اور لمبی ناک والے بندروں جیسے خطرے سے دوچار جانوروں کی آماجگاہیں مزید سکڑ جائیں گی۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنیہ شہر جکارتہ کی آبادی اور ٹریفک کو کم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے
حکومت نے بار بار ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے دلیل دی کہ نوسنتارا اس زمین پر تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں کبھی صنعتی مونوکلچر یوکلپٹس کی پلانٹیشن ہوا کرتی تھی جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے طویل المدتی ماحولیاتی نقصان ہوتا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ مکمل طور پر قابل تجدید توانائی سے چلایا جائے گا اور سمارٹ ویسٹ مینجمنٹ سے لیس ہوگا۔شہر میں الیکٹرک گاڑیاں چلیں گی جس کا مقصد 2045 میں مکمل ہونے تک آلودگی کی شرح صفر رکھنے کا ہدف ہے۔اگر یہ ہدف حاصل کر لیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ انڈونیشیا کے قومی ہدف سے 15 سال پہلے ماحولیاتی ہدف تک پہنچ جائے گا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشن17 اگست کو انڈونیشیا کے قومی دن کے موقع پر اس شہر کا افتتاح متوقع تھا

شہر کے مستقبل کے رہائشی

انڈونیشیا کے باشندوں میں بھی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں جن میں نوسانتارا کے مستقبل کے رہائشی بھی شامل ہیں۔انتظامی شہر میں 2045 تک 19 لاکھ ملین افراد کو رکھنے کا منصوبہ ہے جن میں سے زیادہ تر سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ ہوں گے۔امکان ہے کہ پہلا گروپ جو تقریبا 10،000 سرکاری ملازمین پر مشتمل ہے ستمبر میں نوسنتارا منتقل ہو جائے گا۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرنے پر رضامند ہونے والے کچھ سرکاری ملازمین نے اپنی ہچکچاہٹ کا اظہار کیا۔ایک باپ نے بی بی سی کو بتایا ’بنیادی ڈھانچہ ابھی تک تیار نہیں ہے۔ میں اپنے بچے کو سکول کہاں بھیجوں؟ کیا ان کے لیے کوئی سرگرمیاں دستیاب ہیں اور تفریح کے بارے میں کیا؟‘ایک اور سرکاری ملازم جو اکیلا ہے اور نقل مکانی کرنے کو ترجیح دیتا ہے اسے اس بات کی فکر ہے کہ اسے دوسرے اکیلے لوگوں کے ساتھ اپارٹمنٹ میں رہنے پر مجبور کیا جائے گا۔نوسانتارا میں تعمیر کیے جانے والے رہائشی ٹاوروں میں فی الحال صرف تین بیڈروم والے یونٹ ہیں لہٰذا جن کے پاس فیملی نہیں ہے، انھیں کسی کے ساتھ رہنا ہوگا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشننیا شہر جنگل کے درمیان واقع ہے جہاں چلنے کی خوبصورت راستہ بنائے جا رہے ہیں
نوسانتارا علاقے کے آس پاس رہنے والے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نھیں ایسا لگتا ہے کہ انھیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔شہر کی ترقی نے پہلے ہی سرکاری زون کے قریب تقریبا 100 افراد کو بے گھر کر دیا ہے اور ٹول سڑکوں اور ایک نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کے منصوبے نے مزید لوگوں کی نقل مکانی کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔پانڈی جو قریبی گاؤں میں رہتے ہیں اس شہر کی تعمیر کے بارے میں فکرمند ہیں جس سے ان کی ثقافتی شناخت کو خطرہ لاحق ہے۔انھوں نے کہا کہ ’وہ ہمارے گاؤں کی تعمیر نو اور اسے سیاحتی علاقے میں تبدیل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ کھوکھلے وعدے ہیں اور ہمیں تو اس بات کی بھی ضمانت نہیں دی کہ ہمارے گھر بھی قائم رہیں گے یا نہیں۔‘
،تصویر کا کیپشنپانڈی شہر کی تعمیر سے پریشان ہیں
ایکا پرمانساری کے مطابق یہ تنقید کی ایک وجہ ہے۔ہائی ٹیک نوسنتارا کا ڈیزائن مقامی لوگوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اشرافیہ کے لیے ایک خصوصی شہر تشکیل دے سکتا ہے۔’وہ صرف تماشائی بن گئے ہیں جو ان درآمد شدہ عمارتوں اور لوگوں کو دیکھتے ہیں۔ جب آپ اتنا منفرد شہر تعمیر کریں گے تو یہاں بھی جکارتہ کی طرح سماجی و اقتصادی عدم مساوات پیدا ہو جائے گی۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}