- مصنف, استودسترا اجنگرستری
- عہدہ, بی بی سی ورلڈ سروس
- مقام جکارتہ
- 2 گھنٹے قبل
انڈونیشیا کا دارالحکومت جکارتہ دنیا کا سب سے تیزی سے ڈوبنے والا شہر ہے۔ لہٰذا حکومت نے جنگل کے وسط میں ایک نیا دارالحکومت تعمیر کرنے کے لیے ایک جرات مندانہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ منصوبہ سبکدوش ہونے والے صدر جوکو ویدودو کی سب سے بڑی وراثت ہے۔اس کا اعلان پہلی بار 2019 میں کیا گیا تھا تاہم شہر کی تعمیر 2022 کے وسط میں شروع ہوئی۔ جلد ہی یہ رہائش کے لیے تیار ہو جائے گا اور اگلے چند ہفتوں میں لوگ یہاں منتقل ہونے والے ہیں۔’دارالحکومت نوسانتارا ایک کینوس ہے جہاں مستقبل تخلیق کیا گیا ہے۔‘ یہ بات صدر ویدودو نے گذشتہ ہفتے نئے شہر میں کابینہ کے پہلے اجلاس کے دوران کہی۔
انھوں نے کہا کہ ’تمام ممالک کے پاس اپنے دارالحکومت کی تعمیر کا موقع اور صلاحیت نہیں ہے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Imagesجکارتہ، جو 1600 کی دہائی میں ڈچ نوآبادیاتی دور سے ملک کا دارالحکومت رہا ہے، بہت زیادہ گنجان آباد ہے۔یہ دنیا کا سب سے تیزی سے ڈوبتا ہوا شہر ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے آلودہ شہروں میں سے ایک ہے۔ڈیڑھ کروڑ کی آبادی والے شہر کا چالیس فیصد حصہ اب سطح سمندر سے نیچےآ چکا ہے۔نوسانتارا کو ایک سر سبز اور ہائی ٹیک شہر کے طور پر تصور کیا گیا ہے جہاں جدید میٹروپولیٹن کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ فطرت کا امتزاج موجود ہے۔جو نیویارک شہر سے دوگنا بڑے اس شہر کے کل رقبے کے 60 فیصد سے زیادہ حصے پر سرسبز جگہیں بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جہاں پیدل چلنے کے راستے اور موٹر سائیکل ٹریکس ہوں گے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
- جکارتہ: دنیا کا سب سے تیزی سے ڈوبتا شہر14 اگست 2018
- ڈوبتے جکارتہ کا متبادل شہر کیسا ہو گا؟22 مار چ 2020
- انڈونیشیا کا جزیرہ بورنیو پر نیا دارالحکومت بسانے کا اعلان26 اگست 2019
،تصویر کا ذریعہGetty Images
جنگل میں ٹیکنالوجی
نیا دارالحکومت جکارتہ سے تقریبا 12,000 کلومیٹر دور جاوا کے جزیرے پر واقع ہے۔اسے بورنیو کے مشرقی کالی مانتن کے جنگل کے درمیان بنایا گیا ہے جسے سیلاب اور زلزلے جیسی قدرتی آفات کے کم خطرے کی وجہ سے منتخب کیا گیا ہے۔نقشے پر نوسانتارا انڈونیشیا کے جغرافیائی مرکز پر واقع ہے۔اس کے مقام کا انتخاب احتیاط سے کیا گیا تھا جس کا مقصد جکارتہ اور جاوا سے دور وسیع جزائر (17،500 جزائر) میں دولت اور وسائل کو تقسیم کرنے میں مدد کرنا تھا۔
شہر کے مستقبل کے رہائشی
انڈونیشیا کے باشندوں میں بھی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں جن میں نوسانتارا کے مستقبل کے رہائشی بھی شامل ہیں۔انتظامی شہر میں 2045 تک 19 لاکھ ملین افراد کو رکھنے کا منصوبہ ہے جن میں سے زیادہ تر سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ ہوں گے۔امکان ہے کہ پہلا گروپ جو تقریبا 10،000 سرکاری ملازمین پر مشتمل ہے ستمبر میں نوسنتارا منتقل ہو جائے گا۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرنے پر رضامند ہونے والے کچھ سرکاری ملازمین نے اپنی ہچکچاہٹ کا اظہار کیا۔ایک باپ نے بی بی سی کو بتایا ’بنیادی ڈھانچہ ابھی تک تیار نہیں ہے۔ میں اپنے بچے کو سکول کہاں بھیجوں؟ کیا ان کے لیے کوئی سرگرمیاں دستیاب ہیں اور تفریح کے بارے میں کیا؟‘ایک اور سرکاری ملازم جو اکیلا ہے اور نقل مکانی کرنے کو ترجیح دیتا ہے اسے اس بات کی فکر ہے کہ اسے دوسرے اکیلے لوگوں کے ساتھ اپارٹمنٹ میں رہنے پر مجبور کیا جائے گا۔نوسانتارا میں تعمیر کیے جانے والے رہائشی ٹاوروں میں فی الحال صرف تین بیڈروم والے یونٹ ہیں لہٰذا جن کے پاس فیملی نہیں ہے، انھیں کسی کے ساتھ رہنا ہوگا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.