جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی سے ملاقات میں یوکرین کیلئے 15 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال 10 کروڑ ڈالر کی امداد دی تھی جسے اس سال بڑھا کر 15 کروڑ ڈالر کردیں گے۔
جنوبی کوریا کی طرف سے یوکرین کو انسانی جانیں بچانے کیلئے ضروری سامان اور فوجی معاونت کی جائے گی جس میں ہتھیار شامل نہیں ہوں گے۔
جنوبی کوریا دنیا کا 9واں بڑا اسلحہ برآمد کرنے والا ملک ہے لیکن اس کی پالیسی ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں ہتھیار فروخت نہیں کرتا۔
جنوبی کوریا کے صدر آج اچانک یوکرین پہنچ گئے، ان کے ساتھ ان کی اہلیہ کم کیون ہی بھی تھیں۔
ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق لتھوانیا میں نیٹو سمٹ میں شرکت کے بعد صدر یون سوک یوکرین پہنچے ہیں۔
روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے بعد سے یہ جنوبی کوریا کے صدر کا پہلا دورہ یوکرین ہے۔
انہوں نے کیف کے قریب بوخا اور ارپن شہروں کا دورہ کیا جہاں سڑکوں اور اجتماعی قبروں سے سیکڑوں شہریوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
صدر یون سوک نے جنگ میں مرنے والوں کی یاد میں تعمیر یادگار پر پھول چڑھائے اور کہا کہ یوکرین اب مجھے ماضی کے جنوبی کوریا کی یاد دلاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی معاونت سے جنوبی کوریا نے ایک معجزانہ فتح حاصل کی تھی اور بتدریج دنیا کی بڑی معیشت بھی بن جائے گا۔
Comments are closed.