جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں سیلابی ریلوں کی آمد تو رُک گئی، لیکن اب بھی کئی علاقوں میں کھڑا پانی نہیں نکالا جا سکا۔
راجن پور ریلوے ٹریک 22 روز بعد بھی بحال نہ ہوسکا جبکہ پشاور سے کراچی ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہے، متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
جعفرآباد، نصیرآباد اور صحبت پور کے متاثرہ علاقے 15 روز سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، زمینی راستے بند ہونے سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ڈیرہ مراد جمالی کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہوگئی، لیکن مچھروں کی افزائش بیماریاں پھیلا رہی ہے اور بے گھر متاثرین امداد کے منتظر اور علاقے میں ایک ماہ سے بند بجلی کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
راجن پور میں سیلاب سے 200 میٹر کا ریلوے ٹریک بہہ گیا تھا، پانی تو اتر گیا لیکن ٹریک کی اب تک مرمت نہیں کی جاسکی۔
تحصیل روجھان شہر سمیت دیگر علاقوں میں پانی اب بھی کھڑا ہے، متاثرین سیلاب کے مطابق پانی سے وبائی امراض میں اضافہ ہورہا ہے، مچھروں سے بچے بیمار ہورہے ہیں۔
دوسری طرف کمشنر بہاولپور ڈویژن راجہ جہانگیر انور نے موضع کچہ چوہان اور موضع چاکر تحصیل روجھان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
کمشنر نے مقامی افسران کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں بے گھر خاندانوں کو خیمے، خوراک فراہم کرنےکی بھی ہدایت کی۔
اُدھر ڈیرہ اللّٰہ یار میں سیلابی پانی کم نہ ہوسکا، متاثرین کا کہنا ہے کہ گھر تباہ ہوچکے ہیں، جلد سے جلد علاقے سے پانی کے نکاس کو ممکن بنایا جائے، متاثرہ علاقوں میں گندے پانی سے جلد اور پیٹ کے امراض پھیلنے لگے ہیں۔
بابا کوٹ، منجھوشوری، چھتر، میر حسن گنداخہ، ربی میں سیکڑوں خاندان سڑکوں پر پناہ لئے ہوئے ہیں، گندا واہ میں 35 روز سے بجلی کی سپلائی معطل ہے۔
Comments are closed.