غزہ:اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن کا فلسطینیوں کے لیے جنگ کے بعد کے مستقبل کے بارے میں اختلافات پر بات چیت کے دوران اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں حملے کر دیے جس سے دونوں اتحادیوں کے درمیان دراڑ پڑنے لگے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری ایک بار پھر رات کے وقت غزہ کے جنوب میں واقع سب سے بڑے شہر خان یونس پر مرکوز رہی، حالانکہ فلسطینی میڈیا نے بھی ہفتے کی صبح شمال میں جبالیہ کے ارد گرد شدید آگ کی اطلاع دی۔
بائیڈن اور نیتن یاہو نے 23 دسمبر کے بعد پہلی کال پر بات چیت کی جس میں فلسطینی خود مختیاری پر تبادلہ خیال کیا گیا لیکن اسرائیلی رہنما نے فلسطینی خودمختاری یکسر مسترد کردیا جس سے دونوں اتحادیوں میں دراڑ گہری ہونے لگی۔
یہ تنازعہ حماس کے بے مثال حملوں سے شروع ہوا جس کے نتیجے میں اسرائیل میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس کی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں کم از کم 24,762 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین، چھوٹے بچے اور نوعمر ہیں۔
فلسطینی ہلال احمر نے جمعہ کے روز اسرائیل پر خان یونس کے ایک ہسپتال پر فائرنگ کا الزام لگایا، کیونکہ جنوبی غزہ کی پٹی کے مرکزی شہر میں ایک بڑی پیش قدمی نے صحت کی دیکھ بھال کی چند سہولیات کو خطرہ لاحق کر دیا۔
ہلال احمر نے کہا کہ بے گھر ہونے والے افراد “الامل ہسپتال میں شہریوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی ڈرونز کی شدید گولہ باری” کے ساتھ ساتھ ریسکیو ایجنسی کے اڈے پر بھی زخمی ہوئے۔
اسرائیل نے اس ہفتے خان یونس میں شہر پر قبضہ کرنے کے لیے ایک بڑی نئی پیش قدمی شروع کی ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اب حماس کے جنگجوؤں کا بنیادی اڈہ ہے جنہوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی قصبوں پر حملہ کیا ۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 142 فلسطینی شہید اور 278 زخمی ہوئے ہیں، جس سے وہاں تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں شہادتوں کی تعداد 24,762 ہو گئی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ انکلیو کے 36 اسپتالوں میں سے بیشتر نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صرف 15 جزوی طور پر کام کر رہے ہیں اور وہ مناسب ایندھن یا طبی سامان کے بغیر اپنی صلاحیت سے تین گنا زیادہ کام کر رہے ہیں۔
Comments are closed.