جنسی بلیک میلنگ سکھانے والی ’سیکسٹارشن‘ معلومات کی آن لائن فروخت: ’یہ بچوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے‘

  • مصنف, ٹونی سمتھ اور اینگس کرافورڈ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 45 منٹ قبل

بی بی سی کو علم ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پر مجرم ایسی معلومات فروخت کر رہے ہیں جن میں بتایا جاتا ہے کہ ’سیکسٹارشن‘ یا جنسی بلیک میل کیسے کیا جا سکتا ہے۔گائیڈ کی شکل میں مرتب ان معلومات میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے کسی نوجوان خاتون کا روپ دھار کر کسی کو بھی چکمہ دیا جا سکتا ہے کہ وہ ایسا نجی مواد یا تصاویر شیئر کریں جو ان کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال ہو سکے۔منگل کے دن لندن کی عدالت میں اولامیڈ شانو پیش ہوئے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس گینگ کا حصہ ہیں جس نے انٹرنیٹ پر بچوں سمیت متعدد افراد کو ایسے ہی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے بلیک میل کیا اور دو ملین پاؤنڈ کی رقم اینٹھی۔گزشتہ ماہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پورے ملک میں سکولوں کو سیکسٹارشن کے خطرات کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مغربی افریقہ خصوصا نائجیریا میں موجود مجرمانہ گینگ کی جانب سے بچوں کو جنسی بلیک میلنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

،تصویر کا کیپشنخیال کیا جاتا ہے کہ اولامیڈ شانو اس گینگ کا حصہ ہیں جس نے انٹرنیٹ پر بچوں سمیت متعدد افراد کو ایسے ہی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے بلیک میل کیا اور دو ملین پاؤنڈ کی رقم اینٹھی۔
برطانیہ میں اکتوبر 2022 میں دو نوجوانوں نے جنسی بلیک میلنگ کا نشانہ بن جانے کے بعد خود کشی کر لی تھی۔پال رافائیل سیکسٹارشن کے معاملے پر ماہر سمجھے جاتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ ’یہ بچوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔‘’انٹرنیٹ کے ذریعے دھوکے باز افراد نے یہ جان لیا ہے کہ وہ ان طریقوں کے ذریعے بہت جلدی امیر ہو سکتے ہیں کیوں کہ ایک ایسی مارکیٹ موجود ہے جسے بلیک میل کیا جا سکتا ہے اور یہ 18 سال کی عمر تک کے نوجوان ہیں۔‘انھوں نے بتایا کہ بڑی عمر کے افراد کو برسوں سے سیکسٹارشن کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے تاہم نوجوان اس بلیک میلنگ کے سامنے زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔’وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا شکار تلاش کرتے ہیں، ہائی سکول اور سپورٹس ٹیموں کے ذریعے، اور پھر ان سے دوستی کرتے ہیں۔‘بی بی سی نیوز کو علم ہوا ہے کہ سیکسٹارشن سکھانے والی معلومات کھلے عام ویڈیوز کے ذریعے انٹرنیٹ پر برائے فروخت موجود ہیں۔ان میں تفصیل سے بتایا جاتا ہے کہ کیسے اس طرح کا فون نمبر حاصل کیا جائے جس کا پتہ نہیں چلایا جا سکتا، جعلی سوشل میڈیا پروفائل کیسے بنایا جائے اور پھر رقم کی ادائیگی کے لیے محفوظ طریقے کیا ہیں۔آن لائن معلومات فروخت کرنے والوں میں سے چند نے دعوے کر رکھے ہیں کہ انھوں نے اب تک کتنے افراد کو بلیک میل کیا۔ ایک شخص نے لکھا کہ اسے ہر جمعے کو باقاعدگی سے ادائیگی کی جاتی ہے۔

،تصویر کا کیپشنبی بی سی نیوز کو علم ہوا ہے کہ سیکسٹارشن سکھانے والی معلومات کھلے عام ویڈیوز کے ذریعے انٹرنیٹ پر برائے فروخت موجود ہیں
لوسی کے 14 سالہ بیٹے بھی ایک ایسے ہی گینگ کا نشانہ بنے تھے۔اگرچہ انھوں نے اپنی کوئی ایسی تصویر نہیں بھیجی تھی، بلیک میل کرنے والوں نے ان کی نازیبہ حالت میں جعلی تصویر بنائی اور پھر ان کو ایک پیغام بھیج کر دھمکی دی کہ وہ ان کی یہ تصویر انٹرنیٹ پر پھیلا دیں گے۔لوسی کہتی ہیں کہ ’یہ ایک پیغام تھا کہ اگر 24 گھنٹوں میں ہمیں پیسہ نہیں بھجوایا تو ہم تمھاری تصویر تمھارے تمام جاننے والوں کو بھجوا دیں گے۔‘’وہ پریشان ہو گیا اور وہ کانپ رہا تھا۔‘لوسی کے بیٹے نے 100 پاؤنڈ بھجوا دیے لیکن پھر اپنے والدین کی مدد سے انھوں نے اپنا اکاؤنٹ اور فون بند کر دیا۔ اس کے بعد بلیک میل کرنے والوں سے ان کا رابطہ نہیں ہوا۔لوسی کہتی ہیں کہ ’اگر وہ اس دن گھر پر نہیں ہوتا اور میں کچن میں نہ ہوتی، اور وہ مجھ سے بات نہیں کرتا تو میں نہیں جانتی کہ اس کے ساتھ کیا ہوتا۔‘امریکی حکام کی جانب سے اولامیڈ شانو کی حوالگی کے لیے درخواست دی جا چکی ہے۔ 33 سالہ اولامیڈ امریکہ کی ریاست اڈاہو میں بھی منی لانڈرنگ، سائبر سٹالکنگ اور بھتہ وصول کرنے کے الزامات میں مطلوب ہیں۔ ان پر عائد الزامات چار افراد سے جڑے ہیں جن میں سے ایک بچہ ہے۔
،تصویر کا کیپشن33 سالہ اولامیڈ امریکہ کی ریاست اڈاہو میں بھی منی لانڈرنگ، سائبر سٹالکنگ اور بھتہ وصول کرنے کے الزامات میں مطلوب ہیں
تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ تین سال کے دوران انھوں نے سینکڑوں افراد کو بلیک میلنگ کا نشانہ بنایا۔رافائیل کا کہنا ہے کہ بڑی کمپنیاں سیکسٹارشن کو روکنے کے لیے زیادہ کام نہیں کر رہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’دو سال میں انسٹا گرام اور سنیپ چیٹ پر یہ جرم بہت زیادہ عام ہو چکا ہے اور ان پلیٹ فارمز کو جارحانہ طریقے سے ان مجرموں کا پیچھا کرنا چاہیے۔‘سنیپ چیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم اس معاملے سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھا رہے ہیں جس میں یہ آپشن دینا شامل ہے کہ جنسی مواد لیک کرنے کے خطرے کو رپورٹ کیا جائے اور نوجوانوں کو آگہی دینے والا مواد شامل کیا جائے۔‘میٹا کے ایک بیان میں، جو انسٹاگرام کی ملکیت رکھتا ہے، کہا گیا کہ ان کی جانب سے ’ایک آپشن دیا گیا ہے جس کے ذریعے کسی بھی ایسے فرد کی نشان دہی کر سکتے ہیں جو نجی تصاویر شیئر کرنے کی دھمکی دے رہا ہو۔‘بیان میں کہا گیا کہ برطانیہ میں 18 سال سے کم عمر صارفین کے فالوور اور لسٹ ظاہر نہیں کی جاتیں۔ٹک ٹاک پلیٹ فارم کا کہنا ہے کہ ’یہ پلیٹ فارم ایسے لوگوں کے لیے نہیں جو نوجوانوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور ہم سیکسٹارشن کی ترغیب دینے والے کسی مواد یا رویے کو برداشت نہیں کرتے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}