
گرفتار صحافی شاہد اسلم کو ایف آئی اے نے جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد کی عدالت میں پیش کر دیا۔
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ایف بی آر ڈیٹا لیک سے متعلق کیس میں شاہد اسلم کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
ایف آئی اے تفتیشی افسر، ملزم شاہد اسلم کے وکیل اور پراسیکیوٹر عدالت پیش ہوئے، جبکہ گرفتار صحافی کے اہلِ خانہ بھی اسلام آباد کچہری میں موجود ہیں۔
ملزم شاہد اسلم کے وکیل اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
وکیلِ ملزم نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کے اضافی اہل کاروں کو کمرہ عدالت سے باہر بھیج دے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے کیس کی تفتیش کے حوالے سے سوال کیا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم نے پاس ورڈ نہیں دیا، جوابات بھی غیر تسلی بخش ہیں، فرانزک لیب کو پاس ورڈ بریک کرنے کے لیے لیپ ٹاپ اور موبائل بھجوا دیا ہے، شاہد اسلم تسلیم کرتے ہیں کہ ایف بی آر سے مختلف آفیشلز کا ڈیٹا لیتے رہے ہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاہد اسلم سے کہا کہ پاس ورڈ دینے میں تعاون کریں لیکن انہوں نے نہیں کیا، تفتیش مکمل کرنے کے لیے ملزم ایف آئی اے کو درکار ہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ فرانزک ماہرین نے کہا ہے کہ ایک دو دن میں پاس ورڈ دے دیں گے، شاہداسلم نے اقرار کیا ہے کہ انفارمیشن لینے کے لیے ایف بی آر کا دورہ کرتے رہے۔
وکیلِ ملزم کی استدعا کی کہ پراسیکیوٹر نے جتنے دلائل دینے ہیں وہ دے دیں، جب میں دلائل دوں تو پراسیکیوٹر درمیان میں نہیں بولیں گے۔
شاہد اسلم کے وکیل نے ملزم کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا بھی کر دی۔
Comments are closed.