جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ساتھ سیاست چھوڑنے کا بھی اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 13 ماہ میں جو بیانیہ بنا اس میں سینئر قیادت اور عمران خان شامل ہیں۔ اس بیانیہ کی وجہ سے جو فضا بنی اس کی انتہا 9 مئی کے واقعات بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کی اطلاع آئی تو میں جناح ہاؤس کے سامنے پہنچا۔ 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملے کا منصوبہ کسی کا نہیں تھا، صرف احتجاج کا منصوبہ تھا۔ ہم بھی ہجوم کو کنٹرول نہ کرسکے اور پرامن احتجاج نہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم 9 مئی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہے، ہم اپنی اسی ناکامی کو قبول کرتے ہیں۔ احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ ہوا جو غلط تھا۔
جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس میں جو لوگ داخل ہوئے توڑ پھوڑ کی قانون کے مطابق سزا ہونی چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کا کارکن اگر پُرامن نہیں تو تربیت میں نقص ہے۔ احتجاج میں تشدد کا عنصر شامل ہوا، اب ہم سیاست جاری نہیں رکھ سکتے۔
جمشید چیمہ اور مسرت چیمہ نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے سیاست سے کنارہ کشی کا بھی اعلان کیا۔
اس موقع پر مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ کاش اگر بس میں ہوتا تو 9 مئی کا دن اپنی زندگی سے مٹاسکتی۔ بڑا بیٹا کینسر کا مریض رہا ہے اس سے زیادہ دیر الگ نہیں رہ سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج ہم سب کی آزادی اور سکون کی محافظ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان سے لینڈ لائن پر بات ہوئی تھی اور 11 مرتبہ بات ہوئی تھی۔ میری اعظم سواتی سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔
مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ گرفتاری کے بعد عمران خان اپنی فیملی کےلیے پریشان تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم سب کو قوم میں جو بربادی آئی ہے اس پر بولنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔
Comments are closed.