کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ 28جنوری کو نیشنل ہائی وے،سپر ہائی وے،شاہراہ فیصل،ماڑی پور،لسبیلہ چوک،ڈرگ روڈ پر دھرنا دیکرشاہراہوں کو بند کر دیا جائے گا، سوائے ایمبولینس کے کسی بھی راستہ نہیں دیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر جماعت اسلامی کے تحت جاری دھرنا ستائیسویں رو ز بھی جاری ہے، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم بھی نمائشی مظاہرے کررہی ہیں،بلاول بھی ریلیاں نکال رہے ہیں لیکن عوام کے بنیادی مسائل جن کا تعلق وفاقی اور صوبائی دونوں سے ہیں حل نہیں کیے جارہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ بلاول ہم سے کہتے ہیں کہ قانون کو کالا نہیں کہیں،ہم پوچھتے ہیں کالے کو کالا نہیں کہیں گے تو کیا سفید کہیں گے؟،بلاول کالے قانون کو سفید کردیں اس قانون کے ذریعے بلدیاتی اداروں اور میئر کے جو اختیارات غصب کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہری ادارے اور محکمے سندھ حکومت نے لے لیے ہیں وہ واپس کردیں ہم اسے کالا قانون کہنا بند کردیں گے۔بلاول بھٹو کراچی کو اون کریں اسے صرف وسائل سمیٹنے کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ جس تناسب سے کراچی سے وسائل اور ریونیو جمع کیا جاتا ہے اسی تناسب سے اسے اس کا حق دیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ سعید غنی بلدیاتی قانون کے خلاف جدوجہد کو دیہی و شہری تقسیم بنارہے ہیں حالانکہ یہ ظالم ومظلوم،ڈیروں،لٹیروں اور عام عوام کے درمیان حقوق کی جنگ ہے سندھ حکومت ناظم جوکھیو کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے وی آئی پی پروٹوکول دے رہی ہے۔
امیر جماعت سالامی کراچی کا کہناتھا کہ مسئلہ لسانیت و عصبیت کا نہیں طاقت وروں کو سپورٹ کرنا ہے،بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری بتائیں کہ کون سا ایسا ملک ہے جس کی بلدیہ بااختیار نہ ہو،حکمران چاہتے ہیں کہ ایسا مئیر ہو جو اندھا، لولا،بہرا اور اپاہج ہو،آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونے چاہیئے،سندھ حکومت اداروں کو اپنے قبضے میں کر کے مزید کرپشن کرنا چاہتی ہے۔
Comments are closed.