انسداددہشت گردی عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کوآج کی سماعت کے لیےوڈیو لنک سےحاضری کی اجازت دے دی۔
جلاؤ گھیراؤ، پولیس پر تشدد، قتل اور اقدامِ قتل کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر رہنماؤں کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت اور بذریعہ ویڈیو لنک حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 3 مقدمات میں سے 1 میں عبوری ضمانت کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی۔
اے ٹی سی کے جج اعجاز احمد بٹر نے عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے عمران خان کی عدم پیشی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے سوال کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ ابھی تک شریک ملزم عمران خان پیش نہیں ہوئے، اگر لیڈر شپ لیٹ آئے گی تو عام لوگوں کا کیا حال ہو گا؟
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آ گئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان ابھی کچھ دیر میں پیش ہو جائیں گے، مجھے 5 منٹ دے دیں، کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، عمران خان سابق وزیرِ اعظم ہیں، ان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان کے کیس کی سماعت بذریعہ کیمرہ کر لی جائے۔
عدالت نے کہا کہ عدالتی عملے سے عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ عمران خان کی وجہ سے عدالتی عملے کو خطرہ ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مجھے آپ کے دلائل سننے کے بعد ضمانت خارج کرنا پڑی تو ملزم کو کیسے گرفتار کریں گے؟
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ گارنٹی دیتے ہیں کہ کوئی ایسا فیصلہ آیا تو عمران خان شاملِ تفتیش ہوں گے، تعاون بھی کریں گے۔
عدالت نے سوال کیا کہ عمران خان نے ایسا کون سا کام کیا ہے جو ان کی جان کو خطرہ ہے؟
عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ تو وزیر آباد حملہ کرانے والے ہی بتا سکتے ہیں، خدانخواستہ کوئی واقعہ ہو گیا تو ملک میں حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے، بے نظیر بھٹو پر بھی ایسے ہی حملہ ہوا تھا، ایک حکومتی وزیر ٹی وی پر کہتے ہیں کہ ہم رہیں گے یا عمران خان رہے گا۔
فاضل جج نے کہا کہ وہ تو سیاسی بیان ہے، البتہ بے نظیر واقعے کا حوالہ غور طلب ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان جب بھی باہر نکلتے ہیں ان کے خلاف ایک مقدمہ ضرور درج ہوتا ہے، ان کی جان کو جب تک خطرہ نہیں تھا تو وہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے، ہمارے پاس اسنائپر شوٹرز کی رپورٹس ہیں، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے استدعا کی کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ عمران خان کی عبوری ضمانتیں واپس لے لوں، تفتیشی افسر عدالت میں کہہ دیں کہ گرفتاری مطلوب نہیں۔
عدالت نے ایس ایس پی سے سوال کیا کہ آپ 3 مقدمات کا بتائیں، عمران خان کتنے مقدمات میں مطلوب ہیں؟
سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ عمران خان 2 مقدمات نمبر 388 اور 410 میں مطلوب ہیں۔
برہان معظم ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقدمہ نمبر 412 میں عبوری ضمانت واپس لے لیتے ہیں۔
فاضل جج نے کہا کہ عمران خان اور حمیدا کمہار کے درمیان کوئی فرق نہیں، اگر عمران خان کو ریلیف ملے گا تو حمیدا کمہار کو بھی وہی ریلیف ملے گا۔
عدالت نے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔
وقفے کے بعد سماعت کرتے ہوئے عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت اور بذریعہ ویڈیو لنک حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے کہا کہ عمران خان زندگی کا حق انجوائے کرنا چاہتے ہیں تو آزادانہ پھرنے کے حق پر سمجھوتہ کر لیں۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو گولیاں لگی تھیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کا زخمی ہونے کا ایم ایل سی بنا ہوا ہے؟
سرکاری وکیل نے کہا کہ ایم ایل سی بنا تو ہے لیکن یہ وزیر آباد سے بنا ہونا چاہیے تھا۔
عدالت نے کہا کہ شاملِ تفتیش ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ایک بیان ریکارڈ کروا دیا تو ختم، شاملِ تفتیش ہونے کا مطلب ہے کہ جب پولیس طلب کرے پیش ہونا لازم ہے۔
Comments are closed.